(Jambal Fruit) جامن

(Jambal Fruit) جامن

جامن ایک رس دار پھل ہے جس کی گٹھلی سخت ہوتی ہے۔پھل باہر سے کالا اور اندر سے بنفشی ہوتا ہے۔ اس کا گودا ہمسی بالکل میٹھا اور یہ سبزی مائل زرد ہوتا ہے۔ اس کی دو میں ہوتی ہیں ۔ ایک تم کا چل بڑا اور بیوی ہوتا ہے جسے سودا جامن کہتے ہیں جبکہ دوسری قسم کا پھل چھوٹا اور گول ہوتا ہے اسے کھاجامن کہتے ہیں۔ بڑی تم کا گودا سفید بھی ہوتا ہے۔

جامن کا درخت ہند چینی اور ملایا کے علاقوں میں ایک طویل عرصہ سے کاشت کیا جارہا ہے۔ اسے برصغیر یا مشرق بعید کا پیڑ ہی سمجھا جاتا ہے۔ اب بینیم استوائی خطوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ اس کا پھول برسات کے موسم میں کیا جاتا ہے اور فورا ہی استعال میں آجاتا ہے۔

غذائی صلاحیت

جامن کے قابل خوردنی حصہ کے 100 گرام میں93.7 فیصد رطوبت0.7 فیصد پروٹین 0.3 فیصد چکنائی 0.4 فیصد معدنی اجزاء 0.9 فیصد ریشے اور 14.0 فیصد کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں جبکہ اسکے معدنی اور حیاتینی اجزاء میں 15 ٹی گرامیشی 15ملی گرام فاسفورسٹی گرام آرن 18ملی گرام وٹامن سی اور کچھ مقدار وٹامن بی پلیس شامل ہے۔ اس کی غذائی صلاحیت 62 کیلوریز ہے۔

شفا بخش قوت اورطیتی استعمال

مقامی دیسی طریقہ علاج میں جامن ذیابیطس کے مرض کے لئے روایتی دوا ہے۔ جامن لبلبہ پر شبت اثرات مرتب کرتاہے۔

جامن کا گودا اور دونوں ہی ذیابیطس کے مرض میں استعمال ہوتے ہیں ۔ اس کے بیجوں میں ایک گلوکوز پایا جاتا ہے جسے جمبولین کہتے ہیں جس کے بارے خیال کیا جا تا ہے کہ یہ نظام ہضم کے دوران نشاستے کو شوگر میں تبدیل ہونے سے روکتا ہے۔ جامن

کو خشک کر کے سفوف بنالیا جاتا ہے۔ یہ سفوف بقدرتین گرام پانی کے ساتھ دن میں تین چار بار لیتے رہنے سے پیشاب میں شوگر کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ پیاس کی شدت میں تسکین پہنچاتا ہے۔ تلم آیورویدک میں جامن کے پیڑ کی چھال کا اندرونی حصہ بھی ذیا بیس کے علاج کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

جامن کی چال کو سکھا کر جلا لیا جاتا ہے۔ وہ سفید رنگ کی راکھ میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس راکھ کو کوٹ کوٹ کر مزید باریک کر لیا جاتا ہے۔ اسے چھان کر کی بوتل میں محفوظ کر لیا جاتا ہے۔ ذیابیطس

کے مریض کو ہر روز صبح نہار منہ 55ملی گرام اور دوپہر کے کھانے کے ایک گھنٹہ بعد 135ملی گرام کھلائی جاتی ہے۔ یہ مقدار اس وقت دی جاتی ہے جب پیشاب میں کثافت1.02 سے

1.03 تک ہو۔ اگر پیشاب کی کثافت 1.035 کے درمیان ہوتو جامن کی را کمر بقدرد ملی گرام دن میں تین مرتبہ دی جاتی ہے۔ علی پیشاب زیادہ آنے کی صورت میں جامن کی گٹھلی کا سفوف نہایت موثر دوا ہے۔ ایک گرام سفوف اور ایک گرام شام کے وقت پانی سے لینا مفید رہتا ہے۔ دی ہیں اور اسہال میں بھی جامن کی گٹھلی کا سفوف بہت عمدہ علاج ہے۔ بیسفون 5 سے 10 گرام سی

کے ساتھ روزانہ لیتے رہنے سے ان امراض کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جامن کے نوخیز پتوں کا ٹھنڈا جوشاندہ بھی پیش اور اسہال میں مفید ہے۔اس کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ جامن کے پتوں میں گیلک اور ٹینک ایسڈ کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ اسی

لئے 30 یا 50 گرام پوں سے بنا جوشاندہ دن میں دو یا تین بار پی لینا بہت نفع پہنچاتا ہے۔ جامن کے پیڑ کی چھال کا گرم جوشاندہ شہد کے ساتھ لینے سے پرانے پیش اور اسہال کا کامیاب ترین علاج ہے۔ له خونی بواسیر میں جامن بہت ہی موژ غذائی علاج ہے۔ جامن کے موسم میں نمک کے ساتھ جانا کھاتے رہنے سے بواسیر ختم ہو جاتی ہے۔ ہر سال جامن کا پھل استعمال کرنے سے ممبر خونی بواسیر سے نجات مل جاتی ہے۔ تازہ جامن شہد کے ساتھ

کھانا بھی بواسیر کا موثر علاج ہے۔ اور جگر کی بیماریوں میں جامن کے پیڑ کے تازہ اور نوخیز پتوں کا ٹھنڈا جوشاندہ پیا نظام ہضم کے انزائنر کی پیداوار میں اضافکا باعث ہوتا ہے۔ جگر کو ترک کرتا ہے۔ قدیم اطباء جگر بڑھ جانے کی صورت میں جامن کے استعمال کا مشورہ دیتے تھے۔ لم عورتوں کے بانجھ پن کی صورت میں جامن کے نوخیز پتوں کا جوشانده یا کاڑھا شہداری کے ساتھ لینے سے رحم کی کمزوری

کے سبب اسقاط حمل کا خطرہ دور ہو جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق جامن کے پتے پروگیسٹر ون ہارمون کی افزائش اور وٹامن سی کے انجذاب میں معاونت کرتے ہیں۔

احتياط

جامن کا پھل زیادہ مقدار میں استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اس کو کثرت سے استعمال کرتا گئے اور چھاتی کے لئے نقصان دہ ہے۔ یہ پی پودوں میں بلغم کا اجتماع اور کھانسی کا سبب بن جاتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *