(Indian Gooseberry) آملہ

آملہ ایک حیرت انگیز پھل ہے جسے قدرت کے انمول تحفوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ وٹامن کی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ کیونکہ اس میں پائی جانے والی وٹامن سی کی مقدار دنیا بھر کے تمام پھلوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ یہ وٹامن بہت جلد انسانی بدن میں جذب ہو جاتی ہے اور قوت مدافعت اور درازی عمر میں معاونت کرتی ہے۔ آملہ کا پھل گول اور چھوٹا ہوتا ہے۔ اس کا گود ہ سخت اور موٹا ہوتا ہے۔ اس کا رنگ ہلکا زرد اور قطر

1.25 سینٹی میٹر سے 2.5 سینٹی میٹر تک ہوتا ہے۔ یہ برصغیر کا مقامی پھل ہے۔ آملہ کو زمانہ قدیم سے ہندوستان اور مشرق وسطی میں متعددادویات کے اہم اور قیمتی جزو کی حیثیت حاصل ہے جبکہ آیورویدک معائین اسے ترش پھلوں میں سب سے اعلی اور مختلف امراض کے علاج میں مفید سمجھتے ہیں۔ یونانی طب کے علماء بھی اس کی افادیت کے قائل ہیں

اور اسے دل اور جسم کے متعدد نقائص کے لئے عمدہ دوا کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔ آملہ اپنے سرد اور خشک اثرات کی وجہ سے بیرونی استحال میں بھی لایا جاتا ہے۔ آمل تجارتی نکتہ نظر سے گایا جاتا ہے۔ لیکن کئی مقامات پر نی خودرو ہوتا ہے۔ اس کے پیڑ پر پھول موسم بہار میں آتے ہیں جبکہ اس کا پھل موسم سرما میں ایک اتا ہے۔

غذائی صلاحیت

آملہ کی زبردست قدرو قیمت اس کے بڑے جزو وٹامن سی کی وجہ سے ہے۔ آملہ کا جوں وٹامن سی کے حوالے سے آملہ کی اہمیت کو مزید بڑھادیتا ہے۔ خشک

کئے ہوئے آملہ کے 100 گرام میں 2428ٹی گرام سے 3470 ٹی گرام وٹامن سی مہیا کرتا ہے۔ سائے میں خشک کرنے اور سفوف بنانے کے بعد بھی یوٹامن سی کے 1780 سے 2660 ملی گرام مہیا کرتا ہے۔ آملہ میں 81.8 فیصد رطوبت0.5 فیصد پروٹین 0.1 فیصد چکنائی 0.5 فیصد معدنیات 3.4 فیصد ریشے اور 13.7فیصد کاربوہائیڈریس ہوتے ہیں۔ آملہ کے معدنی اور غذائی اجزاء میں کیلشیم 50 ملی گرام فاسفورس 20لی گرام آئرن

1.2 ملی گرام وٹامن کی 500 ملی گرام اور کچھ مقدار وٹامن بی کمپلیکس کی شامل ہوتی ہے۔ آملہ کے 100 گرام قابل خوردنی حصہ میں 48 کیلوریز پائی جاتی ہیں۔

آمل کو استعمال کرنے کا سب سے بہترین طریقہ جس میں وٹامن سی کم سے کم ضائع ہو اسے نمک کے ساتھ کیا کھانا ہے۔ آملہ کے دانوں کو سبزی کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا اچار اور مر بھی بہت مقبول اور مفید ہوتا ہے۔ خشک حالت میں اسے طویل عرصہ تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ بہتر یہ ہے کہ اسے چھاؤں میں خشک کر کے سفوف بنا کر محفوظ کرلیا جائے۔

شفاء بخش قوت اورطبی استعال

علم کی بنی خوبیاں آملہ سے منسوب ہیں۔ آملہ کا تازہ پھل ہلکا پھلکا پیشاب آوراور جلاب آور ہوتا ہے۔ تازہ آملہ کا رس اور شہد ہم وزن ملا کر ایک نیتی دوا تیار ہو جاتی ہے جو بہت زیادہ بیماریوں کا شافی علاج ہے۔ ایک بڑا چمچہ شہد اور ایک بڑا چیر آملہ کا رس روزانہ کے وقت استعمال کرتے رہنے سے جسم کی قوت اور توانائی بہت بڑھ جاتی ہے۔ اگر ملک کا موسم نہ ہو اور تازہ چل نہ ملاتو خشک سفوف کو شہد میں ملا کر جون بنالی جائے اور استعال کرتے رہنا چاہئے۔

سانس کی بیماریوں میں آملہ بہت مفید ہے۔ خصوصا پھپڑوں کی تپ دق دمہ اور برا نکائیٹس میں عمده اثر دکھاتا ہے۔ سے دل کی باری میں آملہ موثر علاج ہے۔ اس کے استعال سے پورے جسم کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے۔ آملہ فاسد مادوں کو ناکارہ بنادیتا ہے اور جسمانی قوت کوئی زندگی ملتی ہے۔ قلم آملہ میں وٹامن سی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ اس لئے ذیابیطس کے مرض میں قابل ذکر اہمیت حاصل ہے۔

کھانے کا ایک چہ آملہ کا جوں کریلوں کے ایک کپ تازہ پانی میں ملا کر روزانہ دو ماہ تک بنتے رہنے سے انسولین ہارمونز پیدا کرنے والے خلیوں کو تقویت ملتی ہے اور خون میں شوگر کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ یہ دوا استعمال کرنے کے دوران پر ہیزی غذا کا استعمال کیے جاری رکھنا چاہئے ۔ آملہ کے اس استعال سے ذیا بیس کی وجہ سے پیدا ہونے والی آنکھوں کی پیچیدگیاں بھی ظاہر نہیں ہوتیں۔ اس

کے علاوہ آملہ کا سفوف جامن کا سفوف اور کریلوں کا سفوف تینوں ہم وزن ذیابیطس کا بہترین علاج ہے۔ اسی سفوف کا ایک چ ون میں ایک یا دو بار کھاتے رہنے سے ذیا بیطس کا مرض بڑھنا بند ہو جاتا ہے۔ قلم آملہ کے جوس میں شہد ملا کر آنکھوں میں لگانے سے بینائی برقرار رہتی ہے۔ گلوکوما اور آشوب چشم کا بھی عمدہ علاج ہے۔ اس کے استعمال سے آنکھوں کے پٹھوں کی پنشن دور ہو جاتی ہے۔ مندرجہ بالا امراض میں ایک کپ جوں آملہ میں ایک چائے کا چھ شہد ملا کر روزانه دو بار پیا بہت زیادہ نفع پہنچاتا ہے۔

علم آملہ میں وٹامن سی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ اس لئے میسکروی کا عمدہ ترین علاج ہے۔خشک آملہ کا سفوف ہم وزن پینی میں ملا کر ایک چائے کا چمچ دن میں تین بار دودھ کے ساتھ لین فائدہ مند ہے۔ الله آملہ جوڑوں کے درد اور سوزش میں بھی بہت مفید ہے۔ خشک آملے کا سفوف ایک چائے کا چر اور دو چائے کے چنج شکر ملا کر روزانه دو بار لینا جوڑوں کے درد کا عمدہ علاج ہے۔

اسے ایک ماہ تک استعمال کرتے رہنا چاہئے۔خشک آملہ اسہال اور پیٹ کے امراض میں بہترین اثر دکھاتا ہے۔ آملہ لیموں کے رس میں مصری سے بنایا جانے والا مشروب عصائی بیکٹیریا والی شدید بیت کوروکنے کی عد دوا ہے۔ اس کے علاوہ آملہ کے پتوں کاملیدہ ایک چائے کا چمچ شہد یاکی کے قلم آملہ ایسا حیرت انگیز پھل ہے جس میں نئی قوت اور توانائی مہیا کرنے کی تاثیر مالیاتی میں

رایا جاتا ہے جو بڑھاپے کے اثرات کو روکتا ہے اور بڑی عمر میں بھی طاقت کو برقرار رکھتا ہے۔ آملی جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔ الیکشن سے بچاتا ہے۔ دل کو تقویت مہیا کرتا ہے۔ بالوں کو مضبوط بناتا ہے۔ جسم میں مختلف غدودوں کو فعال بناتا ہے۔ کہا جاتا ہے

کہ قدیم منی شیاون‘ نے آملہ استعمال کر کے خود کو ایک بار پھر جوان بنالیا تھا۔ سلم امہ کو بالوں کو گنا اور مضبوط بنانے کے لئے دیسی نسخوں اور ٹوگوں میں زبردست ٹا تک تعلیم کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لئے آملہ کے پھل کو چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر خشک کرلیا جاتا ہے۔ پھر انہیں ناریل کے تیل میں ابالا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ مواد گاڑھا ہو کر جلے ہوئے پرادے کی طرح ہوجائے۔

یہ سیاہی مائل تیل بالوں کو سفید ہونے سے بچاتا ہے۔ آملہ کے پل کے ٹکڑوں کو رات بھر پانی میں بھگو دیا جائے۔ یہ پانی بالوں کی نشوونما کے لئے بہت مفید ہوتا ہے۔ بالوں کو دھوتے ہوئے آخری باراک آملہ کے ٹکرو ں والے پانی سے دھویا جائے۔

Leave a Comment