(Carrot) گاجر

گاجر کا تعلق ان سبزیوں کے گروپ سے ہے جن کی جڑوں کو بطور غذا استعمال کیا جاتا ہے۔ سیاسی سبزی ہے جو پوری دنیا میں مقبولیت کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔ اس کے پتے بھی غذائیت سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں ۔ گاجر میں پروٹین معدنیات اور وٹامنز بہت زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ گاجر اپنی گونا گوں خوبیوں کی وجہ سے کی طرح بھی کاڈلیور آ مل یاریڈ پام آئل سے کم نہیں ہے۔ چونکہ کاڈلیور آئل اور یڈ پام آئل اتنے مہنگے ہوتے ہیں کہ عام آدمی انہیں خرید کر استعمال نہیں کر سکتا جبکہ گاجر جس میں وٹامن اے بکثرت پایا جاتا ہے غریب سے غریب لوگ بھی بآسانی خرید کر استعمال کر سکتے ہیں ۔

دودھ میں بھی وٹامن اے کی مقدار زیادہ ہوتی ہے لیکن یھی ہرکسی کو میسر نہیں آتا ۔ گاجر میں اتنا زیادہ کیروٹین نامی مادہ پایا جاتا ہے جو ہمارے جسم میں جا کر جگر کے ذریہ وٹامن اے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ شاید اسی مادے کی وجہ سے انگریزی میں گاجز کو کیرٹ کہا جاتا ہے۔ گاجر میں پائے جانے والے معدنی اور حیاتینی اجزاء اس کی بیرونی سٹ کے قریب ہوتے ہیں ۔ اس لئے گاجر کو صرف دھوکر اور اچھی طرح صاف کر کے استعمال کرلیا جائے ۔ اس کو کھیلنے سے معدنی اجزاءضائع ہوجاتے ہیں۔

گاجر کا ابتدائی وطن وسطی ایشیا خیال کیا جاتا ہے۔ آج کل اس کی کاشت پورے برصغیر فلپائن جنوبی امریکہ ملائیشیا جزائر ارمین کے علاوہ انڈونیشیاء وھی مشرقی اور مغربی افریقہ میں کی جاتی ہے۔ گاجر کی اصل مقبوضہ شیر (سرینگر جموں یورپ، شمالی افریقہ اور بحر روم کے ساحلی علاقوں میں بھی خوب ہوتی ہے۔

گاجر کاری گاجر کی جڑ اور گاجر کے پتے تیون اپنی اپنی خوبیوں کی وجہ سے غذا اور دوا کے طور پر استعمال ہوتے چلے آتے ہیں۔ گاجرکا پورا پورا فائدہ حاصل کرنے کے لئے اسے کیا استعمال کیا جائے تو بہتر ہے۔ غذا کے طور پر استعمال کرنے کے لئے ابے می آپ پر تھوڑی دیر تک پکایا جائے اور اس کی بھاپ کو ضائع نہ ہونے دیا جائے تو اس میں پائے جانے والے وٹامن زیادہ ضائع نہیں ہوتے۔ اس کے پکانے کا بہترین طریقہ ہے کہ پکنے کے دوران گاجروں کو ہوا نہ لگنے دی جائے۔ اگر کھلے یا چوڑے منہ کے برتن میں گاجروں کو پکایا جائے تو ان کے وٹامن بالکل تباہ ہوجاتے ہیں۔

گاجر کی یوں تو کئی اقسام دنیامیں پائی جاتی ہیں تاہم ان کو دو گروہوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ینی ایشیائی چیتم۔ ایشیائی ختم کی گاجر جسامت کے لحاظ سے بھی رنگت میں گہری اور ذائقے میں بیٹھی ہوتی ہے۔

غذائی اہمیت

غذائی اعتبار سے گاجر وٹامن اے کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ اس میں ایک خاص قسم کا مادہ پایا جاتا ہے جسے کیروٹین کہتے ہیں۔ کیروٹین وٹامن اے کی ابتدائی شکل ہے۔ یہ مادہ ہمارے جسم میں بن کر جگر کے ذریعے وٹامن اے میں بدل جاتا ہے۔ یہ ایسوٹامن ہے جو جسم میں جمع رہتا ہے۔ اس کے علاوہ گاجر میں سوڈیم سلف کلور مین اور آیوڈین بھی پائی جاتی ہے۔ گاجر میں پائے جانے والے یہ معدنی اجزاء کا جر کی بیرونی سٹ کے قریب ہوتے ہیں ۔ اس لئے گاجرکو پھیلانا نہیں چاہئے کیونکہ چھیلنے سے بی معدنی اجزاء ضائع ہو جاتے ہیں۔ گاجر کے 100 گرام خوردنی حصہ میں رطوبت 86.0 فیصد چکنال 0.2فیصد کاربوہائیڈریٹس 10.6فصدر جوفية رونین 0.3 فیصد اور معدنی اجزاء 1.1فیصد پاۓ جاتے ہیں ۔ جبکہ گاجر 100 گرام میں پائے جانے والے معدنی اور حیاتینی اجزاء کی تفصیل یہ ہے

فاسفورس 530ٹی گرام آئرن 2.2 ملی گرام کیتیم 30 ملی گرام وٹامن کی 3 ملی گرام اور کچھ مقدار وٹامن بی ہوتی ہے۔ 100 گرام گاجر میں وٹامن اے 2000 سے 4300 یونٹ تک ہوتے ہیں۔

گاجر کے قدرتی فائدےاور شفا بخش اجزاء

گاجر ایسی سبزی ہے جس میں کھاری اجزاء وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ سیکھاری اجزاء خون کو صاف کرنے کے ساتھ ساتھ قوی بناتے ہیں ۔ گاجر استعمال کرنے سے پورے جسم کی نشوونما ہوتی ہے۔ گاجر جسم میں تیزابیت اور کھار کا توازن برقرار رکھنے میں معاونت کرتی ہے۔ گاجر کا جوں زصرف بچوں کے لئے مفید ہے بلکہ یہ جوں بڑوں کو بھی بہت فائدہ پہنچاتا ہے۔ گاجر جوں پینے

سے آنکھوں کوتوانائی ملتی ہے۔ بینائی تیز ہوتی ہے۔ گاجر کا جوس جسم کے خلاؤں میں پائی جانے والی سچوں کو صحت مند رکھنے کے ساتھ ساتھ جلد کو تازگی اور فرحت بخشتا ہے۔ حمل کے ابتدائی دنوں میں خواتین کو گاجر کا جوس استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اس کے

نے سے پیشاب کی نالیوں کی دیواروں پر زہریلا پن پیدا ہو جاتا ہے جو اسقاط ملن کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ نازک کمزور بچوں کو کھانا کھانے سے پہلے دس گرام گاجر کا جوس خالی معدہ پلا دیا جائے تو چند دنوں میں وہ تندرست اور طاقتور بن جاتے ہیں ۔ اسی طرح ننھے

نبیوں کوبح و شام کاج کاجوں پانی ملا کر بنایا جائے تو ان کی صحت پر بہت اچھا اثر مری ہوتا ہے۔ جن بچوں کی کمزوری کی دکا به نہ چلتا ہو انہیں 5 گرام گاجر جوں 5 گرام گرم پانی میں ملا کر روزانہ تین بار پلاتے رہنے

سے ان کی صحت پر نمایاں اثر پڑتا ہے۔ بچوں کے ساتھ ساتھ ان ماؤں کو بھی گاجر کا جوس پلائیں اور گاجر میں کھلائیں۔ چند ہی دنوں میں دونوں کی صحت اچھی ہوجائے گی۔ وہ گاجر کے جوں کی اتنی زیادہ خوبیاں ہیں کہ اسے کرشاتی مشروب کہاجاتا ہے۔ تو کھانا کھانے کے بعد ایک گاجر چبا چبا کر کھانے سے خوراک کے ذریعے منہ میں پہنچنے والے مضر جراثیم ہلاک ہو جاتے ہیں ۔ گاجر کھانے سے دانتوں کی صفائی ہوتی ہے اور دانتوں کے خلاؤں میں اکے ہوے خوراک کے ذرات بھی نکل جاتے ہیں۔

دانت گرنا بند ہو جاتے ہیں۔ اگر مسوڑھوں سے خون رستا رہتا ہو تو وہ بھی رک جاتا ہے۔ گاجر چبا چبا کر کھاتے رہنے سے لعاب دان زیادہ پیدا ہوتا ہے جس کی وجہ سے مل انہضام میں تیزی آ جاتی ہے۔ معدے کو ضروری انزائنر معدنی اجزاء اور وٹامن حاصل ہوتے له گاجر ایسی غذا ہے کہ جس کو باقاعدہ استعمال کرنے سے معدے کا السر ختم ہو جاتا ہے۔ ہاضے سے متعلق دیگر امراض جنم نہیں لیتے۔ اس کے علاوہ گاجر کا جوس انتڑیوں کے تو بڑی آنت کی سوزش اینڈےسائش السراور بدہضمی کا شافی علاج ہے۔

ام گاجر ہری طفیلیوں جراثیم بیکٹیریا وغیرہ کی دشمن ہے۔ اس کے استعمال سے بچوں کے پیٹ کے کیڑے خارج ہو جاتے ہیں۔ ان کے وقت ایک کپ کدوکش کی ہوئی گاجر بچوں کو کھلانے سے پیٹ کے کیڑے بڑی سرعت کے ساتھ پاخانہ کے راستے نکل جاتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے کدوکش کی ہوئی گاجروں کے ساتھ کوئی اور چیز شامل نہیں کرنی چاہئے۔ علم گاجر کے جوں کے ساتھ پالک کا جوس ملا کر پینے سے قبض کی شکایت رفع ہو جاتی ہے۔ اگر اس میں تھوڑا سا لیموں کا رس بھی شامل کرلیا جائے تو یہ سونے پر سہاگے کا کام کرتا ہے۔

پالک کے جوں کی یہ خوبی ہے کہ وہ انتڑیوں کو صاف کرتا ہے۔ یہ بات زبان میں ریں کہ بیشتر که شروب فوری اثر نہیں دکھاتا بلکہ دو ماہ تک متواتر استعمال کرتے رہنے سے انتڑیاں اجابت کامل با قاعده شروع کر دیتی ہیں۔ اس مقصد کے لئے مشروب تیار کرنے کے لئے 250ملی لٹر گاجر کے جوں میں 50 ٹی لٹر پالک کا جوں اور چند

قطرے لیموں کا رس ملا نا بہتر رہتا ہے۔ اور صبح کے وقت سات عدد مغز بادام کھا کر اوپر سے 100ملی لٹر گاجر جوں میں 500 لٹر دودھ ملا کر پینے سے دماغ کو تقوی حاصل ہوتی ہے۔ علوم

اعصاب کزوری کی صورت میں 4 سے 6 گرام تک گاجر کا کھانے سے اعصاب کی کمزوری ختم ہو جاتے پوں کارل دردشقیقت کا بہترین علاج ہے۔ گاجر کے پتوں کو گرم کر کے پل کر رس نکالیں ۔ اس رس کے چند قطرے مریض کے اور ان میں ڈالیں۔ مریض کو فورا چھینکیں آئیں گی اور درد شقیقہ کا نام ونشان مٹ جائے گا۔ به گاج مقوی قلب ہے خفقان کی حالت میں چار چھ گاجروں کو بھون کر ان کا بیرونی چھلکا اتار دیں اور انہیں کاٹ کر اندرونی گٹھلی بھی نکال لیں ۔کسی چینی کے پیٹ میں ڈال کر رات بھر باہر دوس (شبنم) میں رکھ دیں۔ ان کا جروں میں تھوڑا سا عرق گلاب اور مصری ملا کر استعمال کرنے سے امراض قلب کی صورت میں بہت فائدہ پہنچتا ہے۔ لوله گاجر کے استعمال سے جگر کا سد کھل جاتا ہے۔ سرکہ سے تیار کئے ہوئے گاجر کے اچار سے ورم طحال بھی تحلیل ہوجاتا ہے۔ نے بھی گاجر زرخیزی کے لئے بہترین غذا ہے۔ کسی بھی صرف گاجریں کھاتے رہنے سے بانجھ پن کا خاتمہ ہو جاتا ہے کیونک بانجھ پن کی ایک وجلبل ایسا کھانا کھاتے رہنا ہے جس کے انزائمر پانے کے عمل میں ضائع ہو چکے ہوں۔ نیز تلی ہوئی غذاؤں میں بھی انزائن ختم ہوجاتے ہیں۔ ۔ ولی گاجر کا جوس اسہال کا قدرتی علاج ہے۔ اس کے پینے سے پانی کی کمی دور ہوجاتی ہے۔ جسم میں پیدا شده نمکیات چیے کیاثی سلف سوڈیم بنیشیم اور پوٹاشیم کی کی پوری ہو جاتی ہے۔ گاجر کا جوس پینے سے پیٹین حاصل ہوتا ہے جس سے آنتوں کی سوزش ختم ہو جاتی ہے۔ بیکٹیریا کی افزائش اور نشوونما رک جاتی ہے۔ ترک جاتی ہے۔ بچوں کے لئے گاجر کا جوں بہت ہی فائدہ مند ہے۔ مشروب تیار کرنے کا طریقہ یہ ہے:

آدھا کلو گاجروں کو150ملی لٹر پانی میں اتنا بالیں کہ گاجر میں نرم ہو جائیں تھوڑی دیر تک ٹھنڈا ہونے دیں پھر پانی کو تقار لیں۔ اس پانی میں آدھا چمچ نمک ملالیں۔ اسہال کے مریضوں کو پیشروب آدھے آدھے گھنٹے بعد دیتے رہیں۔ 24 گھنٹے کے اندر اندر مریض میں بہتری کے شار دکھائی دینے لگیں گے۔

گاجر کی تمام اقسام میں وٹامن کی پائی جاتی ہے۔ ہر ستم وٹامنز میں وٹامن کی زیادہ قیمتی اور انسانی صحت کے لئے بہت ضروری ہے۔

کالی گاجر

وٹامن اےکی

قوت مردی آنکھوں کی بینائی اور دیگر امراض کی روک تھام کی قوت حاصل ہوتی ہے۔ اگر ہمارے میں وٹامن سی کی کی ہو جاۓ تو شب کوری کم نظری مالی او پی کے علاوہ آ نکھوں کی کئی دیگر بیماریاں لاحق ہوجالی ہیں۔ والی کالی گاجروں میں وٹامن کی دوسری تم مینی پیلے رنگ والی گاجروں کی نسبت بہت زیادہ ہوتی ہے۔

ان کا جروں سے کائی تیار کی جاتی ہے جو وٹامن سے پر ہوتی ہے۔ کالی گاجروں کا حلوہ بھی بہت مفید ہوتا ہے۔ ان گاجروں کا مر بھی بنایا جا تا ہے جس کے بہت سے فائدے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ وٹامن سی کی مہنگی گولیاں کھانے کی بجائے گاجر میں کھائیں۔ اگر کالی گاجر یں میسر نہ ہوں تو پیلی گاجروں کا استعمال کریں۔ ان کے کھانے سے جسم میں وٹامن سی کی کمی پوری ہوجاتی ہے۔

گاجر کی کانجی

گاجروں کی کانجی تیار کی جاتی ہے جو جگر اور قوت ہاضمہ کے لئے بہت ہی فائدہ مند ہوتی ہے۔ یہ کانجی قبض کشا ہونے کے ساتھ ساتھ مصفی خون اور دل و دماغ کو قوت پہنچاتی ہے۔ کانی بنانے میں تو زیادہ خرچ آتا ہے اور نہ ہی زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے ۔

Leave a Comment