(Beet Root) چقندر

چقندر ایسی سبزی ہے جو تمام جڑ دار سبزیوں سے زیادہ رنگدار ہوتی ہے۔ چقندر کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔ اس کا تعلق ان سبزیوں سے ہے جن کی جڑیں بطور غذا استعمال کی جاتی ہیں۔ چقندر کئی قسم کے ہوتے ہیں ۔ جن کا فرق ان کی شکل وصورت کی وجہ

سے ہوتا ہے۔ بینک کی جڑ گول ہوتی ہے کسی کی بھی۔ کسی چقندر کی جڑ چپٹی ہوتی اور کوئی تم بیوی جڑ والی ہوتی ہے۔ ایک نمایی بھی ہے جس کی جڑ بھی بالکل مولی کی طرح کی ہوتی ہے۔ .

برصغیر پاک و ہند میں چقندر کی دو اقسام کی کاشت کی جاتی ہے۔ ان میں سے ایک کی جڑ گول (نم کی طرح) اور دوسری کی جڑ بیوی ہوتی ہے۔ ان دونوں اقسام کی رنگت سرخ عنابی ہوتی ہیں۔

چقندر کے آبائی وطن سے متعلق ماہرین کا خیال ہے کہ مغربی ایشیا اور یورپ کا بگردم کا علاقہ ہے۔ گزشتہ دو ہزار سالوں سے بطور سبزی استعمال ہوتا آرہا ہے۔ چقندر کی کاشت قدیم یونانی اور رومن بھی کرتے تھے۔

موجودہ دور میں اسے ملایشیا فلپائن ولی مشرقی اور مغربی افریقہ کے علاوہ انڈونیشیا میں بھی کاشت کیا جاتا ہے۔ برصغیر ہند و پاک میں چقندر کی کاشت اس غذائیت بخش جڑوں کی وجہ سے کی جاتی ہے جنہیں بطور غذا استعمال کیا جاتا ہے۔

چقندرکی غذائی صلاحیت

چقندر ایسا بہترین غذائی ٹانک ہے جس میں پائے جانے والے کاربوہائیڈریس شوگر کی صورت میں ہوتے ہیں ۔ اس میں چکنائی اور پروٹین کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔ چقندر کا زیادہ استعمال سلاد کے طور پر کیا جاتا ہے۔ اس سے اچار چٹنیاں بھی تیار کی جاتی ہیں۔ اسے استعمال کرنے کے لئے آلو کی طرح بھون لیا جاتا ہے۔

یا ابال لیتے ہیں۔ پکانے سے پہلے اسے اچھی طرح پانی سے دھو لینا چاہئے اور پھر چھری چاقو سے اس کا بیرونی چھلکا اتار دینا چاہئے۔ اس کے پتے بھی بہت کم پانی میں بہت کم وقت تک پا تازیادہ بہتر ہوتا ہے۔ چقندر جس قدر تازہ ہوگا اسی قدر اس کا ذائقہ اچھا ہوگا اور پکانے میں بہت کم وقت لگے گا۔ چقندر کے 100 گرام خوردنی حصہ میں رطوبت 87.0فیصد چکنائی 0.8فیصدریشے

0.9 فیصد پروین 0.8فیصد معدنی اجزاء 0.9فیصد اور کاربوہائیڈریس3.8 فیصد پائے جاتے ہیں۔ جبکہ 100 گرام چندر میں معدنی اور حیاتینی اجزاء کی مقدار حسب ذیل ہےفاسفورس 55ملی گرام وٹامن کی 10لی گرام کیانیم 18 ٹی گرام آئرن

1.0ملی گرام اور وٹامن اے اور بی خاصی مقدار میں پائی جاتی ہے۔ چقندر 100 گرام کی غذائی صلاحیت 43 کیلوریز ہے۔ چقندر کا جوں قدرتی شکر کا بہت اچھا ذریعہ ہے۔ نیز اس کا جوں دیگر تمام سبزیوں کے جوسوں سے کہیں زیادہ عمدہ اور بہتر خیال کیا جاتا ہے۔ چقندر کے جوں میں پوٹاشیم سلفر فاسفورس کلورین سوڈیم میدیم تانیا وٹامن 2

1 وٹامن سی اور پی پانی جال ہے۔ اس کے جوس میں موجود کاربوہائیڈریس بہت جلد ہضم ہوجاتے ہیں لیکن اس جول میں کیلوریز بہت کم ہوتی ہیں۔ لیکن اس جوں کی خوبی یہ ہے کہ اس میں پائی جانے والی پروٹین کے اجزاء یا امینو ایسڈزاپنے معیار اور مقدار کے لحاظ سے بہت عمده ہوتے ہیں۔

چقندر کی افادیت اورطبی استعال

چقندران سبزیوں میں سے ایک سبزی ہے جس میں قدرت نے زبردست فائدے یکجا کر دیئے ہیں۔ اس کے ہارے : بینی جڑ اور پتوں کے جداجدافائدے ہیں۔ اس میں ایسے الکلائن رکھنے والے عناصر بھیم آئن پٹا تم اور تم پاۓ جاتے ہیں۔ جن کا کام جسم میں پیدا ہو جانے والی تیزابیت کا مقابلہ کرنا ہے اور یہ عناصر انسانی بدن سے فاسد مادوں کے اخراج میں معاونت کرتے ہیں۔ چقندر میں پائے جانے والے اجزاء گردوں اور پتے کو صاف کرتے رہتے ہیں۔ له چقندر کا تھوڑا سا جوں لے کر اس میں سرکہ شامل کر کے سر پر لگاتے رہنے سے رکیسکری کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔

چقندر کا پانی ادرک کے کڑے سے روزانہ رات کو سونے سے پہلے سر پر رگڑنے

مسات کی طرح سے ھی سکری کا نام ونشان مٹ جاتا اله چقندر کے جوں میں گاجر اور کھیرے کا جوں ملا دیا جائے تو نہایت عمدہ اور اعلی قسم کا مشروب بن جاتا ہے۔ اس جوں کے استعمال سے گردوں اور پتے کی صفائی ہوئی ہے۔ نیز گردوں اور پتے سے تعلق رکھنے والی جملہ امراض کے لئے چقندر بہت فائدہ مند

لم چقندر کے خلوی یادوں کی بی خاصیت ہے کہ وہ انتی ہوں میں تحریک پیدا کر کے پاخانے کے اخراج کو آسان بناتے ہیں۔ اگر چقندر کا استعال با قاعدگی سے جاری رکھا جائے تو انسان سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ ای چقندر کا جوشانده مزمن نبض کا بہترین علاج ہے۔ اس کے استعمال کرنے سے بواسیر کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے روزانہ رات کو جوشاندےکا ایک گلاس پینا مفید رہتا ہے۔

چقندر کا جوس جسم انسانی میں جمع شدہ غیر نامیانی کیلشیم کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ اسی لئے بلند فشارخون دل کی تکلیف اور دالوکی ناقص کارکردگی کے باعث پھولی ہوئی اور پیروں کے علاوہ شریانوں کی بندش کا بہترین علاج ہے۔ ساله چقندر کے پے اگر چوں والی سبزیوں کی طرح پا کر بطور غذا اور دوا کھائے جائیں

اور چقندر کے جڑوں میں لیموں کا رس ملا کر پینے سے معدے کے السر اور یرقان کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔ چقندر کا جو صفرا کی وجہ سے ہونے والی نسلی اور قے کے ساتھ ساتھ رقان یا ٹائیٹس ہیں اور اسہال کے عارضوں میں بہت ہی مفید ہے۔ اس جوں ک ی افادیت کو بڑھانے کے لئے اس میں ایک چمچ لیموں کا رس بھی ملایا جاسکتا ہے۔ اس جوں کو بطور سیال غذا (لیکوئڈ ڈائٹ)

بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ معدے کے السر کو مندل کرنے کے لئے چقندر کے جوں میں شہد ملا کر استعمال کرنا مفید ثابت ہوتا ہے۔ وہ جس پانی میں چند ر کو چوں سمیت بالا گیا ہودہ پانی پھوڑے پھنسیوں جلد کی سوزش اور کیل مہاسوں پر لگانا شفابخش رہتا

ہے۔ اگر چقندر سفید رنگ کا ہو تو زیادہ مفید اور موثر رہتا ہے۔ چقندر کا پانی تین حصے اور سفید سرکہ ایک حصہ ملا کر خارش زدہ جلد پر لگانے سے خارش دور ہوجاتی ہے۔ خسرہ اور بخار کی وجہ سے پھٹ جانے والی جلدی اس پانی کے لگانے سے درست ہو جاتی ہے۔ . قلم سرخ چقندر کا انسانی خون اور خون بنانے کی صلاحیت سے گہرا تعلق ہے۔

چقندر میں آئرن کی وافرمقدار انسانی خون کے سرخ ذرات کو از سر نوگلیق کرنے کے ساتھ ساتھ خون میں موجود ز رات کو ترک کرتی ہے۔ جسم انسانی کو تازه سیجن مہیا کرتی ہے۔ سانس لینے کے ل کو باقاعدہ اور معمول پر لاتی ہے۔ انیمیا(خون کی پی)

کا عمدہ علاج ہے۔ الله من ماہرین کا کہنا ہے کہ سرخ چقندر کا جوں جسم کی قوت مدافعت کو طاقت پہنچاتا ہے۔ انیمیا کا بہت کامیاب علاج ثابت ہے۔ ایسے نوخیزلڑکے اور لڑکیاں جن کے علاج میں دوسرے تمام حربے ناکام رہتے ہوں وہاں چقندر موثر اور کامیاب رہتا ہے۔

Leave a Comment