(Apple) سیب

apkisapk.com
apkisapk.com

تمام پھلوں سے قیمتی پھل ہے۔ معمولی ترش پھل ہے۔ اس کا چھلکا سخت ہوتا ہے۔ بیچل گودے سے بھرا ہوتا ہے۔ . میری رگوں جیسے سبزی مائل زردرنگ

سے سیاہی مائل سرخ رنگ میں ہوتا ہے۔ اس پھل کا قطر عام طور پر 5 سینٹی میٹر سے 7سینٹی میٹر تک ہوتا ہے۔ اس کے گودے کا رنگ سفید ہوتا ہے۔ سیب کومحافظ پھل کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ یہ ایسا پھل ہے جسے مل غذا سمجھا جاتا

ہے۔ اس میں بہت زیادہ قوت بخش صلاحیت پائی جاتی ہے۔ یہ پھل جسم کے اندر کیمیائی تبدیلیوں کے عمل کو تقویت دے کر جسم کی نشوونما اور کارکردگی میں بہتری پیدا کرتا ہے۔

سیب کا ابتدائی وطن مشرقی یورپ اور مغربی ایشیا ہے۔ جہاں یزمان قبل از تاریخ سے کاشت کیا جارہا ہے۔ سیب کا ذکر قدم چینی با ملی اور مصری تحریروں میں موجود ہے۔ الہامی کتاب بائبل میں بھی سیب کا ذکر کئی بار آیا ہے جبکہ سکینڈے نیویا کے باشندے اسے دیوتاؤں کی غذا کہتے ہیں۔ انہیں اس بات کا بھی یقین تھا کہ سیب دماغ اور جسم دونوں کو حیات نودینے والے اجزاء سے بھر پور ہے۔ برصغیر میں سیب کی زیادہ کاشت کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں کی جاتی ہے۔

. دنیا بھر میں پیدا ہونے والے سیبوں کی تقریبا ساڑھے آٹھ ہزار اقسام کا پتہ لگایا جاچکا ہے۔ د غذائی اہمیت:

سیب ایسا پھل ہے جس کی غذائی اہمیت بہت زیادہ ہے کیونکہ اس میں معدنی اور حیاتینی اجزاءوافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

:غذائی اہمیت

سیب ایسا پھل ہے جس کی غذائی اہمیت بہت زیادہ ہے کیونکہ اس میں معدنی اور حیاتینی اجزاء وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اس کی تمام تر غذائی اہمیت اس میں پائے جانے والے شکری اجزاء کی وجہ سے ہے جو اس پھل میں وفيصد سے 51فیصد تک موجود ہوتے ہیں۔ ان شکری اجزاء میں فروٹ شوگر 60فص گلوکوز 25 فیصد اور کمین شوگر 15 فیصد ہوتی ہیں ۔ سیب کے 100 گرام خوردنی حصہ میں رطوبت 84.6 فیصد کاربوہائیڈریٹس 13.4 فیصد پروٹین

0.2فیصد ریشه 1.0 فیصد معدنیات

0.3 فیصد اور چکنائی 0.5 فیصد ہوتی ہے۔ اس کے معدنی اور حیاتینی اجزاء 100 گرام خوردنی حصے میں کیوں ہوتے ہیں کالیم 10 ملی گرام آرن دی گرام فاسفورس 10 ملی گرام وٹامن اے 40 اننیشنل یونٹ

کے علاوہ وٹامن ای ای اچ اور بی کمپلیکس کی بھی کچھ مقدار پائی جاتی ہے۔ جبکہ 100 گرام سیب میں کیلوریز کی تعداد 59ہوتی ہے۔

سیب اگر کچا کھانا پڑ جائے تو اس کا چھلکا نہیں اتارنا چاہئے کیونکہ کچے سیب کے چھلکے کے نیچے پائے جانے والے گودے میں کافی مقدار میں وٹامن کی پایا جاتا ہے۔ جوں جوں والے حصے کی طرف گودا جاتا ہے کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے جبکہ سیب کے چھلکے میں گودے کی نسبت وٹامن اے پانچ گنا زیادہ پائی جاتی ہے۔ نیز کے سیب میں ٹارچ کی بہت قلیل مقدار پائی جاتی ہے۔ جو پیڑ پر پکنے کے مرحلہ میں شکر میں بولی جاتی ہے۔ سیب میں پائے جانے والے ترش اجزاءبھی شکر کے ساتھ ساتھ بڑھ جاتے ہیں ۔ سیب کی پیتر شی میلک ایسڈ کی وجہ سے ہوتی ہے جس کو انسانی بدن مل طور پر استعمال کر لیتا ہے۔

:قدرتی فائدے اور شفا بخش اجزاء

سیب ایسا پھل ہے جو اپنی صحت برقرار رکھنے کی ضمانت ہے۔ یہ بہت سی بیماریوں کے علاج میں اپنی مثال آپ ہے۔ پرانے زمانے میں ایک کہاوت مشہور گیا کہ سونے سے پہلے ایک سیب کھانا ………. ڈاکٹر کو بھیک مانگنے پر مجبور کر دیتا ہے۔

قبض اور اسہال میں سیب ایک ایسا کام کرتا ہے کچے سیب قبض دور کرتے ہیں ۔اگر روزانہ دو سیب کھا لئے جائیں تو روزانہ اطمینان بخش اجابت ہو جاتی ہے جبکہ ابلے ہوئے یا بھونے ہوئے سیب استعمال کرنے سے اسہال کا مرض دور ہو جاتا ہے۔ آگ پر پکانے سے سیب کے خلوی مادے زم ہوجاتے ہیں اور فضلہ کو گاڑھا کرنے والا مواد مہیا کرتے ہیں۔ تیم بچوں کی پرانی پیش جوشدید بھی ہوسیب اس کا شافی علاج ہے۔ سیب پیڑ پر پکے ہوئے اور میٹھے ہونے چاہیں سیبوں کو چل کر عمر کے مطابق روزانہ ایک سے چار دیئے جائیں۔ سیب کو بطور دوا استعمال کرنے کی تصدیق امریکن میڈیکل ایسوی ایشن

نے بھی کر دی ہے۔ اور معدے کی بے قاعدگیوں اور خرابیوں کی صورت میں سیب قدرتی دوا کے طور پر استعمال کیا جا تا ہے۔ اس علاج میں سیب کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر اس طرح چلا جاتا ہے کہ سیب کا سارا گوداملیدہ بن جائے۔ اس ملیدے میں دار چینی یا شہد ملا کر مریض کو دینا چاہئے۔

اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئے کہ ملیدے میں سیب کی شاخ یا شامل نہ ہو۔ مریض کو ہدایت کی جائے کہ وہ ملیدے کو نگلنے کی بجائے خوب چبا چبا کر کھائے۔ اس دوا کا اس وقت زیادہ فائدہ ہوتا ہے جب اسے باقاعدہ کھانوں کے درمیان کئی کئی بارلیا جائے۔ اس ملیدے میں سیب کا ہمہ گیریتی افادیت رکھنے والا مادہ پیلٹن موجود ہوتا ہے جو معدے

کی دیواروں پر ایک حفاظتی تہہ جمادیتا ہے جبکہ اس کی جذب کرنے اور خراش میں کمی کرنے کی تاثیر سکون بخشتی ہے۔ علم معدے کی خرابی میں باریک کٹا ہوا سیب لیں اس میں ایک چمچ شہد اور شامل کر کے کھانے سے خرابی دور ہو جاتی ہے۔ معدے کو تقویت ملتی ہے اشتہا بڑھتی ہے۔ اسے دوپہر اور رات کے کھانے سے پہلے استعمال کرنے سے زیادہ فائدہ حاصل ہوتا

ہے۔ الم رکا دردکیسا ہی کیوں نہ ہو سیب ہر طرح سے مفید رہتا ہے۔ ایک پکے ہوئے سیب کا چھلکا اتار کر اورنج والا حصہ نکال کر روزانہ کے وقت نمک چھڑک کر کھانے سے سردار ختم ہو جاتا ہے۔ اگر ایک ہفتہ متواتر استعمال کرتے رہیں تو شدید قسم کا پرانے

سے پرانہ درد سر بھی جاتا رہتا ہے۔

سیب میں سوڈیم نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔ دل کی بے قاعدگیوں کی صورت میں سیب کے ساتھ شہد کا استعمال زمانہ قدیم سے موژر علاج سمجھا جاتا ہے۔ تھوڑا عرصہ پہلے کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ماہرین نے اس بات اعلان کیا ہے کہ جو لوگ ن ین زیادہ مقدار میں پوٹاشیم استعمال کرتے ہیں انہیں دل کی بیماریاں لات نہیں ہوتیں۔ سیب میں چونکہ پوٹاشیم وافر مقدار میں پائی جاتی ہے اسی لئے

دل کی بیماریوں کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ام بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لئے سیب انمول دوا ہے۔ سیب کے استعمال سے پیشاب کا اخراج زیادہ ہوتا ہے۔ اس کی وجہ بھی سیب میں پائے جانے والے پیشاب آور اثرات ہیں۔ زیادہ پیشاب خارج ہونے سے خون کا پریشر خودبخودکم ہوجاتا ہے۔ نیت کے استعمال سے سوڈیم کلورائیڈ (نمک) کی سپلائی میں کمی آ جاتی ہے گردوں کو آسودگی ملتی ہے خلوں اور بافتوں میں بھی سوڈیم کلورائیڈ (نمک کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ اس کی جیب میں پائی جانے والی پوٹاشیم کی زیادتی ہے۔

فلم جب جسم میں جوڑوں کے درد سوجن اور گنٹھیا کی حالت میں یورک ایسڈ کے زہریلے اثرات بڑھ جانے کی وجہ سے ہو . سیب عمده ترین غذائی علاج ہے۔ اس میں پایا جانے والا میلک ایسڈ یورک ایسڈ کا بہت عمده تریاق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کنيا

جوڑوں کے درد اور سوجن جیسی امراض میں سیب استعمال کرتے رہنے سے بہت زیادہ فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ اگر سیب کو ابال کر گنٹھیا

سے متاثرہ حصہ پر ملتے رہیں تو درد سے افاقہ ہوتا ہے۔ سے ایک خشک کھانسی جس میں کھنکھناتی ہوئی آواز پائی جاتی ہو میں میٹھے سیب کا استعمال نفع پہنچاتا ہے۔ کم از کم ایک ہفتےتک روزانہ ایک پاد(250 گرام )سیب کھاتے رہنے سے اس کی کھائی کا نام ونشان باقی نہیں رہتا۔ معلم گردوں میں پائی جانے والی چھریوں سے چھٹکارا پانے کا آزمودہ اور مشہور علاج سیب کا استعمال ہے۔ وہ ممالک جن میں

کے سیبوں کا ترش جوش (قدرت) استعمال کرنے کا رجحان ہے وہاں کے باشندوں میں پتھریوں کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ تاہم پکے ہوئے تازہ سیب بھی فائدہ مند رہتے ہیں۔ سے آنکھوں کی بیماریوں میں سیب کے چھلکوں کا پانی بہت عمدہ دوا ہے۔ چھلکوں کے پانی کا پیانا اور آنکھوں کو دھونا ہر دو طرح

استعمال کیا جاتا ہے۔ چھلکوں کا پانی بنانے کا طریقہ یہ ہے۔

سیب کے چھلکے اتار کر کسی برتن میں ڈال لیں۔ اس میں اتنا پانی ڈالیں کہ چھلکے ڈوب جائیں۔ اب اس پانی کو اتنا گرم کریں کہ بلنے لگے۔ تھوڑی دیر ہلکی آگ پر پکنے دیں پھر آگ سے اتار کر ٹھنڈا کر لیں۔ چھان کر اس میں تھوڑا سا شہد ملا دیں۔ بجے شربت تیار ہے استعمال کریں‘ سے زیادہ پکے ہوئے سیبوں کا پیٹس بنا کر دیتی آنکھوں پر باندھیں۔ بہت اچھا علاج ہے۔ اس کے علاوہ سیب کے گودے کوئی صاف ستھرے کپڑے میں لپیٹ کر بند آنکھوں پر لگائیں۔ پی پلس آنکھوں پر کم سے کم ایک گھنٹہ اور زیادہ سے زیادہ دو گھنٹے تک باندھا جاتا ہے۔ سے دانتوں کی بیماریوں میں سیب کا استعمال مفید ہے۔ اس کے استعمال سے دانتوں کے انحطاط کو روکا جاسکتا ہے۔ سیب میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جو دانتوں اور مسوڑھوں کو صحت مند اور صاف ستھرا رکھتے ہیں ۔ ماہر ڈینٹل سرجنوں کا کہنا ہے کہ منہ کو صاف رکھنے کی جنسی صلاحیت سیب میں ہے کسی اور چال میں نہیں ۔ با قاعدہ کھانا کھانے کے بعد سیب کھانا ایسے ہے جیسے ٹوتھ برش

سے دانت صاف کرنا۔ سیب کھانے کا اضافی فائدہ یہ ہوتا ہے کہ سیب میں پایا جانے والا ایسڈ اپنی غذائی افادیت کے ساتھ ساتھ منة میں لعاب دہن کے بہاؤ میں اضافہ کرتا ہے۔ جس کا فائدہ دانوں کو پہنچتا ہے۔ سیب کا یہ ایسڈ سیب کو خوب چبانے پر اپنے جرم بے اثرات سے صرف منہ بلکہ دانتوں اور مسوڑھوں کو بھی جراثیوں سے پاک کر دیتا ہے۔ اسی لئے سیب کو دانتوں کا قدرتی محافظ کہا ،

جاتا ہے ۔ دانتوں کی بیماریاں یسی ہی کیوں نہ ہوں سیب کے با قاعدہ استعمال سے ختم ہو جاتی ہیں۔

انسانی صحت کو برقرار رکھنے والے اندرونی نظام اگر ضعیف اور کمزور ہوجائیں اور بھر پور انداز میں کام کررہے ہوں تو سیب

کے استعمال سے پھر سے مستند اور موثر انداز میں کام کرنا شروع کردیتے ہیں۔ سیب اس کی بہترین خوراک ہے جو تمام اہم اعضاء کی خامیوں کو دور کردیتی ہے۔ جسم کو مضبوط اور توانا بناتی ہے۔ جسم اور دماغ کو تقویت پہنچاتی ہے کیونکہ سیب میں دیگر پھلوں اور سبزیوں کی نسبت فاسفورس اور آرن زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اگر دودھ کے ساتھ سیب استعمال کیا جائے تو صرف صحت اچھی رہتی ہے بلکہ جوانی کی تب و تاب میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ سب سے جلد خوشنما اور چمکدار بنتی ہے۔ سیب کی تاثیر سکین اور آسودگی بخش ہے۔ زیادہ وقت بیٹھ کر کام کرنے والوں کے لئے سیب بہت زیادہ مفید ہے۔

:استعمال

پیڑ پر پکا ہوا سیب با قاعدہ کھانوں کے بعد استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے دیگر پھلوں کے ساتھ بطور سلاد بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے پکا کر بھی کھایا جاتا ہے۔ سیب کو جوں جیلی سرکہ بنانے میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ تازہ سیبوں کا جوں دیگر چلوں کے جوسز سے بہترین جوں ہوتا ہے۔

:احتیاط

سیب کو خالی پیٹ نہیں کھانا چاہئے ۔ ایسا کرنے سے بدہضمی بھی ہوسکتی ہے۔ سیب کے پیروں پر زہریلی دوائیاں چھٹر کی جاتی ہیں۔ پھلوں کو کفوظ رکھنے کے لئے ان پر بھی بی زہریلا سپرے کیا جاتا ہے۔ اسی لئے سب کو استعمال کرنے سے پہلے خوب اچھی طرح دھولینا چاہئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *