ٹماٹر (Tomato)

apkisapk.com

ٹماٹر کا شمار ان چند سبزیوں میں کیا جاتا ہے جو پوری دنیا میں اہمیت کی حامل کہلاتی ہیں۔ ٹماٹر ان سبزیوں کے گروہ سے تعلق رکھتا ہے جن کا پھل استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا پھل زیادہ دیر تک محفوظ نہیں رہتا۔ اس کا پودا دو فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ جس کی شاخیں چاروں طرف زمین تک پھیلی ہوئی ہوتی ہیں۔ اس کا تنا مضبوط روئیں دار ہوتا ہے۔ جبکہ اپنے بیوی شکل کے ہوتے ہیں۔ ٹماٹر کے پودے کی جڑیں گہری اور رشتہ دار ہوتی ہیں ۔ پھل بیضوی یا گول ہوتا ہے۔ اس کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔ چل گداز ملائم ہوتا ہے۔ ٹماٹا چپا تعداد میں زیادہ اور قدرے غدار ہوتا ہے۔

ٹماٹر کے ابتدائی وطن بارے ماہرین کا خیال ہے کہ میرا یکویڈور اور پیرو کے علاقے ہیں ۔ جو جنوبی امریکہ میں واقع ہیں۔ سولہویں صدی عیسوی میں ہسپانوی اسے یورپ لے آئے۔ پندرہ بیس سال تک یہ باغات میں آرائی اور نمائشی پودے کی حیثیت سے بویا جاتا رہا۔ یورپ کے لوگوں نے

واپل‘ کا نام دیا۔ 1860ء کے عشرے میں یہ بات منظر عام پر آگئی کہ ٹماٹر بھی دیگر سبزیوں اور پھلوں کی مانند ایک مفید غذا ہے۔ اس جدید دریافت کے بعد ٹماٹر پوری دنیامیں جنگل کی آگ کی مانند پھیل گیا۔ آج کل ٹماٹر کی زیادہ کاشت فلپائن جنوبی امریکہ پورے منطقہ حارہ ملائیشیا وٹی مشرقی اور مغربی افریقہ انڈونیشیا کے علاوہ جزائرغرب الہند کے ملکوں میں کی جاتی ہے۔

ابتدا میں ٹماٹر کی شکل وصورت ایسی تھی جیسی آج کل دکھائی دیتی ہے بلکہ ٹماٹر کا چھل چھوٹا موٹا جھریوں بھرا بے قاعده شکل اور جسامت بہت چھوٹی ہوتی تھی۔ اس کی موجودہ شکل وصورت برسوں سائنسی طریقہ کار اپنا کر تجربات کرتے رہنے کے بعد تبدیل کر لی گئی ہے۔ آج دنیا میں شمار کی بے شمار اقسام دریافت ہو چکی ہیں جن میں مقبول عام اقسام زیادہ تر ملائم گول اورخت

گودے والی ہیں۔

دنیا بھر میں سب سے زیادہ آلو کاشت کیا جا تا ہے۔ دوسرے

نمبر پر ٹماٹر کاشت ہوتا ہے۔ ٹماٹر ایک سبزی ہے جس میں تین طرح کی تراشیاں پائی جاتی ہیں جبکہ دیگر سبزیوں میں ایک یا دوترشیاں اٹھی پائی جاتی ہیں۔ ٹماٹر میں پائی جانے والی پہلی ترشی میلک ایسڈ کہلاتی ہے۔ جو زیادہ تر سیب میں پائی جاتی ہے۔ دوسری ترشی کو سٹرک ایسڈ کہتے ہیں ۔ یہ ترشی لیموں سنگتره نارنگی و غیره میں پائی جاتی ہے جبکہ تیسری ترشی فاسفورک ایسڈ ہے۔ ان تینوں تشیوں کا کام الگ الگ ہے۔ ترشی سیب کو کھٹا بناتی ہے۔ دوسری ترشی جراثیم کش اور پیشاب آور ہے۔ یہ پیر یا بیری کے مرض میں فائدہ پہنچاتی ہے جبکہ تیسری ترشی ناڑی کے درد اور اڑی کی دیگر بیماریوں کے علاوہ کئی دوسری امراض میں کام آتی ہے۔

جومریض بیماری کی وجہ سے چارپائی کے ساتھ چپک کر رہ گئے ہوں ان کے لئے ٹماٹر سے مفید غذا کوئی نہیں صحت قائم رکھنے والی غذاؤں کی سرتاج غذا ٹماٹر ہے۔ یہ میں صرف بیماری کے جراثیموں سے بچاتا ہے بلکہ کمزوری اور سستی کو بھی دور کرتا

ہے۔ قوت ہاضمہ کو بڑھاتا ہے۔ پھیپھڑوں کی بیماریوں کا خاتمہ کرتا ہے۔ جسم میں پیدا شده تری کو نیست و نابود کرتا ہے۔ ان کے علاوہ جسم میں جراثیم کش اثرات پیدا کرتا ہے۔

ٹماٹر استعمال کرنے سے جسم کو ایک خاص قسم کا رس ملتا ہے جو جسم میں جمع شده کف اورانول کولیل کر کے نکال دیتا ہے۔ اس کے استعمال سے مثانے کی پتھری بھی دلیل ہو کر خارج ہوجالی ہے۔

ٹماٹر میں میگنیشیم اورکلیشیم دیگر سبزیوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے مگنیشیم ہمارے دانتوں اور ہڈیوں کوسخت اور مضبوط بناتا ہے کلیشیم سے ہڈیاں بنتی ہیں ۔ ان دونوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اکیلاتی بھی نہیں کرتا۔

ٹماٹر میں وٹامن کی بہت زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اگر ہمارے جسم میں وٹامن کی کم ہو جائے تو جسم میں سوجن پیدا ہو جاۓ جوڑ کمزور ہو جا ئیں جسم کی نشوونما رک جاۓ دانت اور مسوڑھے کمزور ہو جائیں۔ ٹماٹر میں وٹامن اے کی اور بی کے علاوہ وٹامن ڈی بھی پائے جاتے ہیں جو ہماری صحت کے لئے بہت ضروری ہیں ۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے بڑھتے بچوں کوزیاده سے زیادہ ٹماٹر کھلا ئیں تا کہ ان کی نشوونما بہتر طور پر جاری رہے۔

ٹماٹر ایک گھنٹہ میں ضم ہو جاتا ہے۔ بڑی کا شکار مریضوں کو ٹماٹر کا رس پینا چاہئے۔ جن مریضوں کو جلدی بیماریاں ہوں انہیں اپنا علاج کروانا چاہئے اور ساتھ ساتھ ٹماٹر کا رس استعمال کریں بہت فائدہ ہوگا۔

ٹماٹر میں الکلی نمکیات بہت زیادہ پائے جاتے ہیں۔ یہ خون کی تیزابیت کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان میں لوہا بھی پایا جاتا ہے جس کی مقدار دودھ کے مقابلے میں دوگنا انڈے

کی سفیدی کی نسبت پانچ گنا زیادہ ہوتی ہے۔ سیب آژو انگور خربوز، کھیرا اور ناشپاتی سے کہیں زیادہ ہوتا ہے جبکہ سیب اور کیلے سے زیا دو یتیم ٹماٹر میں پائی جاتی ہے۔

ٹماٹر کی غذائی صلاحیت:

1860ء سے پہلے ٹماٹر کوزہریلی چیز خیال کیا جاتا تھا۔ اکثر لوگ اسے تیزابیت پیدا کرنے والی غذا بھتے تھے۔ بیخیال عام تھا کہ ٹماٹر کھانے سے جسم کی بافتوں اور خون میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے۔ اس واہے کی روشنی میں ٹماٹر کھانے سے گنٹھیا نقرس جوڑوں کے درد اور عام تیزابیت کے مریضوں کون سے منع کیا جاتا تھا۔ علاوہ ازیں ٹماٹر کو کینسر پیدا کرنے والی چن سمجھا جاتا تھا۔ ٹماٹر کو صرف کھانوں کی سجاوٹ یا رنگ اور ذائقہ دینے والی غذا خیال کیا جاتا تھا۔ عام لوگوں کا خیال تھا کہ ٹماٹر میں کسی قسم کی غذائی صلاحیت نہیں پائی جاتی۔

جدید سائنسی تجربات نے ان تمام خیالات کولغو اور باطل قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق ٹماٹر بہت بزی ہے جس میں ان غذائیت اور صحت بخش اجزاء پائے جاتے ہیں جو کسی دوسری سبزی میں ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتے۔ 100 گرام ٹماٹر میں رطوبت

4.0 فیصد ریشے 0.8 فیصد کاربوہائیڈریس

3.4 فیصد چکنائی 0.2 فیصد معدنی اجزاء0.5 فیصد جبکہ پروٹین 0.5 فیصد تک ہوتی ہے۔

ٹماٹر کی اسی مقدار میں معدنی اور حیاتینی اجزاء کی فصیل یہ ہے:

کیلشیم 4 ٹی گرام فاسفورس 20 ملی گرام آئن0.4ملی گرام وٹامن کی 27ی گرام کے علاوہ وٹامن بی کمپلیکس کی کچھ مقدار بھی پائی جانی ہے۔ 100 گرام ٹماٹر کی غذائی صلاحیت 20 کیلوریز ہے۔ اس میں پائے جانے والے کاربوہائیڈریس

پہلے سے تم شدہ شوگر کی شکل میں ہوتے ہیں ۔ ان میں بہت ہی کم مقدار میں ایمانشاستہ پایا جاتا ہے جو پاتے پاتے شوگر میں بدل جاتا ہے۔

ٹماٹر میں پائی جانے والی غذای صلاحیت سے پورا پورا فائدہ حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اسے کیا کھایا جائے۔ کیونکہ پکانے سے اس کے توت آفریں اجزاء برباد ہو جاتے ہیں ۔ ٹماٹر کا زائقہ قدرے اچھا نہیں ہوتا۔ اس میں قدرے ہی ہونی ہے لیکن کیا کھانے کے فوائد کے سامنے ہی ایک معمولی چیز ہے جسے نظر انداز کیا جاسکتاہے۔

ٹماٹر کے قدرتی فائدے اورطبی استعمال:

اور ٹماٹر موٹاپا دور کرنے کی بہترین دوا ہے۔ روزانہ خالی پیٹ ایک یا دوٹماٹر کی حالت میں کھائیں اور ناشتہ نہ کریں۔ دو ماہ کی قلیل مدت میں آپ کا وزن خاطر خواہ حد تک کم ہوجائے گا۔ اس طرح جہاں آپ کا وزن کم ہوگا وہاں آپ کے جسم کو ضروری غذائی اجزاء ملتے رہنے سے صحت بھی متاثر نہ ہوگی۔ اور ٹماٹر کے پودے کو پتوں سمیت ہم وزن تلوں کے تیل میں اتنا گرم کریں کہ صرف تیل باقی رہ جائے۔ اس تیل کو کی بول میں محفوظ کر لیں ۔ درد کرنے والے جوڑوں اور موچ پراس تیل کی مالش کرنے سے دور ختم ہوجاتا ہے۔

. ذیابیطس کے مریضوں کے لئے ٹماٹر بہت اچھی غذا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹماٹر میں کاربوہائیڈریٹس بہت کم ہوتے ہیں۔ حکماء کا کہنا ہے کہ ا س کے پیشاب میں شوگر کنٹرول کرنے کے لئے ٹماٹر بہت ہی موثر علاج بالغذاہے۔ اور ٹماٹر وٹامن اے کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آنکھوں سے متعلق بیماریاں جیسے شب کوری کم روشنی میں نظر نانا اور دور کی چیز صاف دکھائی نہ دینا وغیرہ جو وٹامن اے کی کمی کے سبب پیدا ہوتی ہیں ٹماٹر ان تکلیفوں کا موثر تدارک کرتا ہے۔ ٹماٹر کے پودے سے تاز وتوڑے ہوئے 100 گرام پتے لے کر نیم گرم پانی میں پندرہ بیس منٹ تک بھگوئے رھیں ۔

پھر اس پانی کو چھان کر پی لینے سے بھری اعصاب اور آنکھوں کو بہت فائدہ پہنچتا ہے۔ لم تازہ ٹماٹروں کا جوں شہد اور چلی چھوٹی الائی کا سفوف ملا کر رات کو سونے سے پہلے اور ان کی تین تریاں پھیل کر کھانے کے بعد پی لینا تپ دق اور پھیپردوں کے علاوہ دیگر ایشن کا بہترین علاج ہے۔ اس جوس کے پینے سے قوت مدافعت میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔ اگر تپ دق میں ادویات اثر نہ کر رہی ہوں تو انہیں موثر بناتا ہے۔ دمہ کی حالت میں سانس کی نالیوں میں اٹھی ہو چکی ہو تو اسے گلیل کر کے نکالنے کے ساتھ ساتھ مز یدین نہیں بنے دیتا۔ له م ن صبح ہر اک ٹا کی تین مثانے میں پتھری نہیں بنتی۔ اس کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ روزانہ ٹماٹر

اور ہر روز صبح سویرے ایک ٹماٹر کھاتے رہنے سے مثانے میں پتھری نہیں بنی۔ اس کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ روز ان ٹماٹر کھانے سے جسم کو معقول مقدار میں ترشیاں (

ایڈز)

وٹامن اے اور ی میسر ہوتی رہتی ہے۔ یہ بات بھی جہنم کے شک و شبہ سے بالاتر ہے کہ وٹامن اے اوری کی کمی کے ساتھ ساتھ اعضاۓ پیشاب میں آئے دن کی ایشن ایسے عوامل ہیں جو مثانے میں پتھری پیدا کرنے والے ہیں۔ چونکہ ٹماٹر استعمال کرتے رہنے سے پیشاب میں تیزابیت کی شرح 5.5 یا اس

سے بھی علم رکھتا ہے۔ اس لئے بھی پیدا ہونے کے خطرات نہ ہونے کے برابر ہو جاتے ہیں۔ الله تازہ ٹماٹروں کا جوس ایک گلاس میں چلی جھر نمک اور تھوڑی سی کالی مرچ ملا کر سویر ے خالی پیٹ پینے سے کے وقت اضمحلال صفراء ضعف جگر بغیرقان اور انتڑیوں میں تاخیر کی کثرت کے علاوہ اسہال، قبض غذائی نالیوں میں بدی کی وجہ سے ہونے والی جلن سینے میں ہرنیا کے نشر کی وجہ سے جلن کی تکلیفوں کالعنع کرتا ہے۔

لم ٹا اصل میں الکلائن و یل بین کھار والی سبزی ہے۔ اس کی ترشی کی وجہ اس میں پایا جانے والا میلک ایسڈ ہوتا ہے جو اک میں 0.5 فیصد پایا جاتا ہے۔ ٹماٹر میں ٹرک ایسڈ

0.52

سے 1.81 فیصد پایا جاتا ہے جبکہ کچھ مقدارا یزالک ایسڈ کی

پانی جان ہے۔ ٹماٹر میں پائے جانے والے تیزاب جب سوڈیم اور پوٹا ٹیم کے ساتھل کر سوژه ایسڈ یا پٹا تم ایسڈ میٹ سارا

اوگز الیٹ بناتے ہیں جسم میں عمل تکسید کی وجہ سے یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ پانی پٹائیم اور سوڈیم کے کار بوینس میں بدل جاتے ہیں۔ یہ تبدی بھی امی کے اثرات کی وجہ سے میں آئی ہے جس کے نتیجہ میں شمار جسم میں کھار کی راکھ چھوڑ جاتے ہیں ۔ اس راکھ سے خون اور پیشاب میں پائی جانے والی تیزابیت ختم ہوجاتی ہے اور کھار (الهی) میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس کھاریا الکلی کی وجہ سے ہم میں فاسفیٹ یوریا اور امونیاکے مرکباتل ہوجاتے ہیں۔ یہی وجوہات ہیں کہ ٹماٹر کو خون کی تیزابیت اور اس سے تعلق رکھنے والی دیگر بیماریوں کے علاج میں مفید سمجھا جاتا ہے۔ • ٹماٹری دیگر استعال:

علم الادویہ کے مطابق ٹماٹر طاقتور ہے۔ یہ کسی بھی بیماری کے اثرات کو دور کرتا ہے۔ جسم کے قدرتی راستے کھولتا ہے۔ گردوں کے لئے اییاقدری محرک ہے جو بہت ہی نری سے اثر کرتا ہے۔ ٹماٹر کھاتے رہنے سے گردوں میں پایا جانے والا زہریلا پن دور ہو جاتا ہے۔ نیز ہر یلا پن مختلف سم کے امراض پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔ علاوہ ازیں ہمارے جسم کے سارے نظام گاڑ دیتا ہے۔ ان خرابیوں سے محفوظ رہنے کے لئے میں پودے پر پکے ہوئے ٹماٹر استعمال کرتے رہنا چاہئے۔ جوں جوں ٹماٹر میں پکنے کام شروع ہوتا ہے۔ اس میں وٹامن سی کی مقدار بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔

آج پوری دنیا میں ٹماٹر کا جوں سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے کیونکہ تازہ ٹماٹروں سے نکالا ہواجوں بہت زیادہ مفید ہونے کے ساتھ ساتھ الکلائن کی تاثیر بخشاہے۔ .

بیرونی طور پر ٹماٹر کوکا میلس کے طور پر استعمال کیا جا تا ہے۔ ٹماٹر کا گودا چہرے پر اچھی طرح مل کر آدھے گھنٹے بعد نیم گرم پانی سے دھونے کے بعد چہرے کی رنگت نکھر آتی ہے۔ بشرطیکہ ریمل دو تین ہفتے جاری کھا جائے۔ نیز چہرے پر نکلنے والے بیل مہاسے بھی ختم ہو جاتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *