پھلوں کے فائدے

apkisapk.com

 پھل جسم انسانی کے مختلف نظاموں پر بہت اچھا اثر ڈالتے ہیں۔ ان کے چیدہ چیر لیتی اثرات یہ ہیں: 1.

پل اور پھلوں کا جوس استعمال کرنے سے انسانی جسم کی مشینری کے لئے مطلوبی اور رطوبت کی ضرورتیں پوری ہوتی

رہتی ہیں۔ چلوں کا جوں پیتے رہنے سے مریضوں کی گلوکوز اور معدنیات کی کمی پوری ہوتی رہتی ہے۔ 2.

چلوں میں پایا جانے والا نامیاتی تیزاب دوران بضم الكلان کاربونیٹ پیدا کرتا ہے جو جسم انسانی کو سال تیزابیت سے پاک کر دیتا ہے۔ پھل استعمال کرنے سے آنتیں صاف ہوتی رہتی ہیں اور انسانی جسم زہر پل فضلوں سے محفوظ رہتا ہے۔ اگر بیز ہر یرافضل انتڑیوں میں جرار ہے تو آہستہ آہستہ خون میں جذب ہوتا رہتا ہے۔

پھلوں کے کاربوہائیڈریشک ڈیکیٹرین اور تیز ابوں کی صورت میں ہوتے ہیں جو آسانی سے ہضم ہو جاتے ہیں اور جزو برن ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بیماروں توانائی اور حرارت کے ضرورت مندوں کو پل استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے اور انہیں

بہت فائدہ پہنچا ہے۔ 3.

پھل وٹامنز کا خزانہ ہوتے ہیں۔ اس لئے انسانی جسم میں قوت وتوانائی پیدا کرتے ہیں۔ امرود شریف اور ترشاوہ پھل جیسے لیموں اور مالٹا میں وٹامن کی وافر مقدار میں پائی جاتی ہے۔ یچل کیے اور پکے تازہ استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان کے وٹامنز بھی ضائع نہیں ہوتے۔ کچھ ایسے بھی ہیں جن میں بہت زیادہ کیروٹین پائی جاتی ہے جو جسم میں جا کر وٹامن اے میں بدل جاتی ہے۔

ایک درمیانے سائز کے آم میں 15000 انزل یونٹ وٹامن اے پایا جاتا ہے۔ جو ایک انسان کی ہفتہ بھر کی ضرورت کو پورا کرتا ہے۔ وٹامن جسم میں جمع رہی ہے۔ پینا ایسا پھل ہے جو کیر دین اور وٹامن کی کا بہترین زریعہ ہے۔

ماہرین طب نے تجربات کرتے رہنے کے بعد بی نتیجہ اخذ کیا ہے کہ پوٹاشیم میکنز بی اور سوڈیم کے اجزاء پیشاب آور تاثیر

کے حامل ہوتے ہیں۔ اس لئے چل یا پھلوں کا جوس استعمال کرتے رہنے سے پیشاب کی مقدار اور اخراج میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ پیشاب کا گاڑھا پن بھی دور کرتے ہیں۔ نائٹروجن اور کلورائیڈ کے فضلے کے اخراج میں تیزی آ جاتی ہے۔ جو اول نمک سے آزادغذا استعمال کرتے ہیں ان کے لئے چل بہت عمدہ غذا ہیں کیونکہ چلوں میں سوڈیم کی مقدار نہ ہونے

کے برابر ہوتی ہے۔ چلوں سے جسم انسانی کو معدنیات حاصل ہوتے ہیں ۔ خصوصا خشک پھلوں جیسے تمشک خوبانی مهجور انجیر وغیرہ ایم اور آئین کا خزانہ ہیں۔ ان پھلوں کے معدنی اجزاء کے خون اور مضبوط ہڈیوں کے لئے بہت ضروری ہوتے ہیں۔ شریفہ ایا پھل ہے جس کے ایک دانہ میں 800ملی گرام تیم پایا جاتا ہے۔ یہ ہماری روزمرہ ضرورت کے لئے کافی

ہے۔ پھلوں میں پایا جانے والا خلوی مادہ اور غذائی ریشے غذا کو اعضائے ہضم اور انتڑیوں میں جزو بدن بنے والے اجزاء کے الگ ہو جانے کے بعد اخراج میں مدد دیتا ہے۔ اجابت میں آسانی رہتی ہے۔ چونکہ شکر اور تیزاب پھلوں کے بنیادی جزو ہوتے ہیں اس لئے اپنے مین اور سہل اثرات کی وجہ سے اجابت کے عمل کو زیادہ موثر بناتے ہیں ۔ چلوں کا با قاعده استعمال سے انسان کوفوظ رکھتا ہے۔

پھل بطور دوا

جسم انسانی میں تیزاب اور السکی کا توازن برقرار رکھنے کے لئے چل انتہائی کارآمد ہیں ۔ چل جسم میں موجود ان زہریلے اور فاسد مادوں کو م کرتے ہیں جو تیزاب پیدا کرنے والے کھانوں کے استعمال سے پیدا ہوتے ہیں ۔ چل انگلی کے اثرات میں اضافہ کرتے ہیں اور غیر صحت مند مادوں کے اخراج کا نظام تقویت پاتاہے۔ چلوں سے جسم کو درکا رفطری شکر وٹامنز اور معدنیات میسر آتی ہیں۔ دنیا کے معروف ماہرغذاایڈولف جسٹ‘‘ اپنی کتاب Return to Nature States میں رقمطراز ہے کہ صرف چل ہی انسان کے لئے شفابخش جرے

رکھتے ہیں ۔ فطرت انہیں خود ہی تیار کر کے پیش کرتی ہے۔ ان کا ذائقہ لذیذ ہوتا ہے اور وہ تمام تر انسانی بیماریوں اور تکلیفوں کا یقینی علاج ہیں۔

پھلوں کے شفا بخش اجزاء

قدرت نے ہمیں کچھ ایسے پھل عطیہ کے طور پر بنتے ہیں جو خصوص امراض کا بھر پور مقابلہ کرتے ہیں اور ان خاص امراض کو بھاگ جانے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ یہ بات ہمیشہ ذہن میں رنی چاہئے کہ جب سی پل سے کیا خاص بیماری کا علاج شروع کیا

جائے تو اس دوران اس مخصوس پھل یا اس کے جوس کے سوا کوئی اور چل باجوں مریض کونہیں دینا چاہئے جیسے علاج بالغذا کے طور پر جب لیموں کا رس استعمال کرایا جارہا ہو تو مریض کوکوئی اور چل یا جوں نہیں دینا چاہئے۔ لیموں کا جو بھی با قاعدہ کھانے سے تقریبا نصف گھنٹہ پہلے پادینا بہتر ہوتا ہے۔

ماہرین طب کے مطابق پھلوں میں پائی جانے والی کئی شک زن وٹامن اے پی پولیس اور وٹامن سی کے علاوہ لیموں مالٹا انار استعمال کرتے رہنے سے دل کی کارکردگی معمول کے مطابق رہتی ہے۔ یہ سارے اجزاء بڑھاپے میں بھی انسان کوخت مند رکھتے ہیں جبکہ ام مهجور اور سیب ایسے چل ہیں جو سید ھے (

براہ راست )

جسم کے مرکزی نظام اعصاب کو تقویت مہیا کرتے ہیں۔ ان پھلوں میں پائی جانے والی فاسفورس وٹامن اے وٹامن بی پلیس اورگلوٹا مک ایسڈ اعصاب پر قوی اور محفوظ اثر ڈالتے ہیں۔ ان پھلوں کو باقاعدہ استعمال کرتے رہنے سے یادداشت تیز ہوتی ہے ذہن تھکاوٹ محسوس نہیں کرتا۔ بے خوابی تناؤ ہسٹریا اور ذہنی دباو سے انسان کونجات مل جاتی ہے۔

• تم کی پھلیاں جیسے مطلوبیا سیم وغیرہ فاسفورس اور سوڈیم سے لبریز ہوتی ہیں ۔ جسم میں خون پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اعصاب کو مضبوط بنائی ہیں ۔ جگر کی بیماریوں اقسام

اورگنٹھیا میں لیموں کا استعمال بہترین غذائی علاج ہے۔ تربوز گردوں کی صفائی کے لئے عده خوراک ہے۔ تربوز نہ صرف گردوں کی صفائی کے دوران پانی کا نکاسی کرتا ہے بلکہ اپنے معدنی اجزاء کے ذریعے شفابخش دواین جا تا ہے۔

• ہرم کی پھلیاں جیسے مطلوبیا سیم وغیرہ فاسفورس اور سوڈیم سے لبریز ہوتی ہیں۔ جسم میں خون پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اعصاب کو مضبوط بناتی ہیں ۔ جگر کی بیماریوں فساداشم اورگنٹھیا میں لیموں کا استعمال بہترین غذائی علاج ہے۔تربوز گردوں کی صفائی

کے لئے عمدہ خوراک ہے۔ تربوز مصرف گردوں کی صفائی کے دوران پانی کا نکاسی کرتا ہے بلکہ اپنے معدنی اجزاء کے ذریعے شفابخش دواین جا تا ہے۔

اثار اور انناس کی سکن تاثیر سے نزلہ کی شدت میں کمی آ جاتی ہے۔ یہ دونوں چل کاہی کے بخار اور سانس کی بیماریوں میں مفید ثابت ہوتے ہیں جبکہ گریپ فروٹ سے زکام کا علاج کیاجاسکتاہے۔ گریپ فروٹ کا جوس نظام اخراج کو موثر بنانے کے ساتھ ساتھ ایشن کوبھی دور کرتا ہے۔ انگور کیلۓ سیب اور انجیر جیسے تازہ پھل جو پوری طرح کے ہوۓ ہوں دماغ کو بہت نفع پہنچانے ہیں۔ ان پھلوں میں آسانی سے جذب ہو جانے والی شکر کی عمدہ اور فیس اقسام بھی پائی جاتی ہیں ۔

جونی ایٹمی توانائی میں تبدیل ہوتی ہے تو انسانی دماغ کو تروتازہ کر دیتی ہے۔ مغز اخروٹ دماغی کمزوری کا عمدہ علاج ہے۔ پل تمام بیماریوں کو روکتے ہیں اور استعمال کرنے والے کو چاک و چوبند مستعد اورتوانا رکھتے ہیں۔ خوراک میں چلوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے والصمت مند زندگی گزارنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ اگر آپ بھی اس عمل کو مستقل اپنا لیں تو بڑھاپے میں بھی جوانی کا دم ثم برقرار رکھنے میں کامیاب رہیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *