
بہترین صحت کے حامل انسان کا چہرہ کھلا ہوا ہوتا ہے۔ اس کی کرینی اور سیدھی ہوتی ہے۔ دانت سفید اور صاف ہوتے ہیں۔ اس کو بھوک تیزرتی ہے۔ تمام جسمانی اعضاء تندرست ہوتے ہیں۔ اس کی جلد ملائم ہوتی ہے۔ چہرے پگلی نہیں ہوئی اور نہ ہی ہونٹوں پر پڑی بھی ہوئی ہوتی ہے۔ اس کی آنکھیں پیلی نظر تیز زبان صاف اور گلابی رنگ کی ہوتی ہے۔ اس کا پیٹ چھاتی
سے آگے ابراہوانہیں ہوتا۔ چھاتی چوڑی ہوتی ہے۔ سر کے بال ملائم ہوتے ہیں۔ اس کے سانس سے کیا تم کی بونہیں آتی۔ اس کو گہری نیند آتی ہے۔ تو اس کے منہ سے بو آتی ہے اور نہ ہی اس کا پسینہ بدبودار ہوتا ہے۔ وہ بار بار میں تھوکتا۔ اسے بھی
نہیں رہتی۔ وہ جب بیدار ہوتا ہے تو اس میں پرانی اور تازگی پائی جاتی ہے۔ اس کا پیٹ گرم ہوتا ہے اور سر منڈا۔ کس کا ہاضمہ ہمیشہ ٹھیک رہتا ہے۔ اس میں گری سردی برداشت کرنے کی طاقت ہوتی ہے۔ بغیر تھکان محسوں کے محنت کر سکتا ہے۔ یہ چند نشانیاں بہترین محنت کی پویان ہیں۔ یادر کھے بہترین حتی زندگی ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ
بھی حتی زندگی کے تمام راستوں کا سرچشمہ ہے۔
صحت کی حفاظت کیسے کی جائے؟
اپنی صحت کو برقرار رکھنے سے متعلق ماہرین نے برس ہابریں کے مطالعہ اور تجربات کے بعد نتائج اخذ کئے ہیں کہ: من بیدار ہو کر پہلے کی کریں۔ پھر ایک آدھ گلاس تازہ پانی پئیں۔ ہمیشہ سورج طلوع ہونے سے پہلے بستر چھوڑ دینا چاہئے۔ غسل کرنے کے بعد اپنے خالق و مالکان بندی ادا کریں۔ شام کا کھانا سورج غروب ہونے سے ذرا پہلے کھائیں کیونکہ سورج کی گرمی سے کھانا ہضم ہوتا ہے۔ دوکھانوں کے درمیان کم از کم تین گھنٹے کا وقفہ رھیں۔ رات کا کھانا کھانے کے تین گھنٹے بعد عورت کے قریب جا ئیں۔ موسم گرما میں سونے سے پہلے منہ ہاتھ اور پاؤں ٹھنڈے پانی سے دھوئیں۔ ایسا کرنے سے پرسکون نیند آتی ہے احتلام
میں ہوتا۔ ہر بار کھانا کھانے سے کم ازکم ایک گھنٹہ پہلے ایک گلاس پانی پی لیا کریں۔ اگر اس میں تھوڑا سا لیموں کا رس ملا لیا کریں تو . کھانا کھانے کے دوران پانی نہ پئیں بلکہ کھانا کھا لینے کے ایک گھنٹہ بعد پانی پئیں۔
کھانا خوش دلی سے کھانا چاہئے اور کھا لینے کے بوھلکھلا کر ہنسنا چاہئے ۔ ایسا کرنے سے کھانا جلدی ہضم ہوتا ہے اورنش بھی نہیں ہوتی۔ ابھی بھوک باقی ہو کہ کھانے سے ہاتھ لینا چاہئے۔
کھانا کھانے کے بعد چہل قدمی کریں اور بائیں کروٹ لیٹ جانا چاہئے۔ زیادہ سوچ بچار اور فکر نہیں کرنا چاہئے۔ ہفتے میں ایک بار سرسوں کے تیل سے مالش کرنی چاہئے۔ ہروقت دھوپ کا چشمہ نہ لگائے رہیں۔ اس سے آنکھوں میں تیز روی برداشت کرنے کی قوت ختم ہوجاتی ہے۔
سبزیاں اور پھل استعمال کرنے کے فائدے
پھل اور سبزیاں قدرت کا انمول تحفہ ہیں۔ دیگر غذاؤں لینی گوشت معرفی پچھلی انڈ دودھ وغیرہ کے مقابلے بہت سستے. ہونے کے ساتھ ساتھ بآسانی دستیاب ہو جاتی ہیں ۔ جبکہ گوشت مرغی، مچھلی انڈے وغیرہ حاصل کرنے کے لئے ہمیں مارکیٹوں میں پھرنا پڑتا ہے۔ پھل اور سبزیاں میں چھوٹے سے چھوٹے گاؤں میں مل جاتے ہیں۔ یوں تو ان کو استعمال کرنے کے بہت زیادہ فائدے ہیں۔ یہاں ان میں سے چند کا ذکر ذیل میں کیا جارہا ہے : سبزیاں اور پھل کھانے سے قوت ہاضمہ تیز ہوتی ہے۔ اسی لئے ایسے افراد جن کی قوت انہضام کمزور ہوتی ہے انہیں
سبزیوں اور پھلوں کے رس پینے کا مشورہ دیا جا تا ہے۔ اگر رس میں تھوڑا سا پانی ملا کر استعمال کیا جائے تو وہ اور زیادہ زورم
ہوجاتاہے۔ 2-
سورے
خالی پیٹ چل کھانا بہت فائدہ پہنچاتا ہے۔ اس سے پیاریوں کو دور کرنے میں بہت زیادہ دیتی ہے۔ 3-
سبزیوں کا رس ہمیشہ تازہ اور کیا استعمال کرنا چاہئے۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ سبزیوں کے دل سے علاج
آہستہ آہستہ ہوتا ہے مگر دیر پا ہوتا ہے۔ 4.
رکنے کے وقت یا دوپہر کو پینا مفید رہتا ہے۔ ایک وقت میں آپ 16 اوس ری پی سکتے ہیں۔ ہمیشہ موسم کے مطابق دستیاب ہیں اور پھلوں کے رس کام میں لانے جائیں اور شکر (
چینی کا استعال کم مقدار میں کرنا چاہئے۔
چھلکوں کا استعمال
گلے میں بہت زیادہ طاقت ہوتی ہے۔ اسی لئے اسی سبزیاں جن کا چھلکا زیادہ سخت نہ ہو وہ چھلکوں سمیت استعمال کرنی پائیں ۔ اس طرح پیٹ صاف ہوتا ہے قبض بھی نہیں ہوتی ۔ گندم کا آٹا بغیر چھنا استعمال کرنا چاہئے ۔ دالیں پلکوں سمیت پائیں۔ چل امروز سیب آزوجان وغیرہ چھلکوں سمیت کھانے چائیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔
ہمارا ملک گرم ملک ہے۔ یہاں گرمی بہت زیادہ پڑتی ہے۔ ہمیں لازم ہے کہ اسکی خوراک استعمال کریں جو میں نڈ پہنچانے اور سبزیاں ٹھنڈی ہوتی ہیں اور شنڈ پہنچاتی ہیں۔ لہذا ہمیں اپنی خوراک میں زیادہ سے زیادہ سبزیاں شامل کر لی جائیں۔
نوٹ
وہ چیزیں جنہیں قدرت نے ہمارے کھانے کے لئے نہیں بنایا وہی چیز میں آج ہماری غذا کا لازمی حصہ بن چکی ہیں جیسے تیز مصانے نشہ آور اشیاء کو ک افی تمباکو وغیرہ۔ ان اشیاء نے ہماری شکل ہی بگاڑ دی ہے۔ ہمارے اندرونی ڈھانچ کو بدل دیا ہے۔ ان چیزوں کو ہاتھ نہ لگائیں۔
غذاسے متعلق یادر کھنے کی باتیں
ماہرین کے مطابق غذا سے متعلق پانچ نکات ایسے ہیں کہ ان پول پیرا ہو کر انسان صحت مند رہ سکتا ہے۔ بیاریاں اس سے دور بھاگ جائیں گی۔ نکات یہ ہیں: 1.
جبتک کی بھوک نہ لگے پھر کھایا جائے۔ 2.
خوب پیٹ بھر کر بھی کھائیں۔ 3. جس کھانے کو کھانے سے لطف نیاۓ
اسے مت کھائیں۔ و غذا ہمیشہ اچھی طرح چبا چبا کر کھائیں….اور . جوغذایقی معنوں میں بہتر ہووہ غذا کھائیں۔
تندرست اور طاقتور بنے کیلئے روز ان غذا کا شیڈول 1 انان ( چاول، گیہوں کی جوا اور باجرہ وغیرہ)
450 گرام یومیہ 2- روده دی چھا چھو وغیره
250 گرام یومیہ : دالیں ( اڑ وچنا مونگ مسور وغیره)
100 گرام یومیہ سبزیاں ( پتوں کے بغیر)
200 گرام یومیہ ۔ چکنائی (
هیمن تیل وغیرہ) 6.
چل ( انگور کیلا سنگتره امروز خربوزہ وغیرہ)
میزان:
1100 گرام یومیہ
50 گرام یومیہ 50 گرام یومہ
پھلوں کی اہمیت
خوراک کی سب سے قدیم اور پہچانی شکل پھل ہیں۔ پھلوں میں قدرت نے وہ تمام اجزاء غذا یکجا کر دیئے ہیں جن کی انسانی جسم کومحت برقرار رکھنے کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ ان میں وٹامنز معدنیات اور انزائمر وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ جن لوگوں کی غذا چل ہیں ان کی صحت ہمیشہ بہت اچھی رہتی ہے۔ چل زودهضم غذا ہیں۔ ان کے کھانے سے خون صاف ہوتا رہتا ہے۔ نیز غیر فطری کھانے استعمال کرتے رہنے سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا قدرتی علاج چل ہی ہیں ۔ چل نصرف غذا ہیں بلکہ بہت اچھی دوا بھی ہیں۔
عیسائی عقیدہ کے مطابق سیب سب سے پہلچل تھا جو حضرت آدم علیہ السلام نے جنت میں کھایا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اللہ کریم نے اس چل کے کھانے سے ممانعت فرمائی تھی جسے کھانے کے پاداش میں حضرت آدم علیہ السلام اور ان کی اہلیہ حضرت حوا عليها السلام کو جنت سے نکال دیا گیا تھا۔ قدیم تریون میں بہت سے پھلوں کا ذکر ملتا ہے۔ ہندوؤں کے ویدوں میں بھی چلوں کہ دیوتاؤں کی خوراک بتایا گیا ہے۔ قرآن مجید فرقان حمید میں بھی مختلف سورتوں میں مختلف پھلوں کا ذکر ملتا ہے۔ جیسے سورة النحل کی آیت10-11 میں آیا ہے کہ:
ترجمہ:”وہی تو ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا جسے تم پیتے ہو اور اس سے درخت بھی شاداب ہوتے ہیں جن میں تم اپنے چارپایوں کو چراتے ہو۔ وہ اس پانی کے ذریعے کھیتیاں اگاتا ہے اور زیتون اور کھنجور اور انگور اور طرح طرح کے دوسرے پھل پیدا کرتا ہے۔ اس میں ایک بڑی نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو غور وفکر کرتے ہیں ۔
قرآن پاک کی سورۃ التین کی آیت 1 تا4میں رب تعالی فرماتے ہیں کہ
ترجمہ قسم ہے انجیر اور زیتون کی اور طورسینا کی اور اس امن والے شہر کی کہ ہم نے انسان کو بہترین انداز کے ساتھ پیدا کیا ۔
پھلوں سے متعلق اور بھی بہت سے مقامات پر قرآن مجید میں ذکر آیا ہے جو اس بات کی واع دی ہے کہ پچھل اچھی غذا اور ایسی دوا ہیں ۔ ان میں انسانوں کے لئے نفع ہی نفع ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پھلوں کو عطیہ خداوندی اور جنت کے پھل کہا جاتا ہے۔
زمانہ قدیم میں پھلوں کو مقدس چیز یا جادو کی کوئی چیز سمجھ کر بہت زیادہ احترام دیا جاتا تھا۔ لوگ انہیں خود نہ کھاتے تھے بلکہ دیوی دیوتاؤں کی نذر چڑھاتے تھے۔ اپنی عبادت گاہوں کی بناوٹ سجاوٹ کے لئے بطور ڈیزائن استعمال کرتے تھے۔ اپنے مقدس برتنوں مذہبی تقریبات میں استعمال کئے جانے والے کپڑوں اور مذہبی چغوں کوبھی چلوں کی شکل وصورت دی جاتی تھی۔
پھل دو قسم کے ہوتے ہیں: 1-
رس دار جیسے سنگترہ ؛ انناس لیموں مالٹا اناروغیرہ۔ – گودے والے جیسے سیب ناشپاتی کیلا امرودوغیرہ۔