انار (Pomegranate)

apkisapk.com

انار کا ذکر رمان‘‘ کے نام سے قرآن مجید میں تین بار آیا ہے اور تینوں بارانسان کو اہم نصیحتیں کی گئی ہیں۔ پہلی بار بھی سورة الانعام کی آیت 99میں ارشاد باری ہواہے

ترجمہ: اور وہ وہی تو ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا پھر ہم نے اس کے ذریعے سے قسم کی روئیدگی کو نکالا اور پھر ہم نے اس

سے سبز شاخ نکالی کہ ہم اس سے اوپر تلے چڑھے دانے نکالتے ہیں اور کھنجور کے درختوں سے ان کے گچھوں سے خوشے نکلتے ہیں نیچے کولٹکے ہوئے اور ہم نے باغ انگور زیتون اور انار کے پیدا کئے باہم مشابہ اور غیر مشابہ اس کے پھل کو دیھو بیثک ان سب میں دلائل ہیں ان لوگوں کے لئے جو ایمان کی طلب رکھتے ہیں۔

دوسری بار سورة الانعام کی آیت 141 میں حکم ہواہے

ترجمہ: اور وہ وہی اللہ ہے جس نے باغ پیدا کئے ٹیٹوں پر چڑھائے ہوئے اور بغیر چڑھائے ہوئے اور کھنجور کے درخت اورکھیتی کہ ان کے کھانے کی چیزیں مختلف ہوتی ہیں اور زیتون اور انار باہم مشابہ اور غیر مشابہ بھی ان کے پھلوں میں سے کھاؤ جب وہ نکل آئیں اور اس کا حق (

شری)

اس کے کاٹنے کے دن ادا کر دیا کرو اور اسراف مت کرو بیشک اللہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا‘‘

انار کا نام قرآن مجید میں تیسری بارسورة الرحمن کی آیت 89-68 میں آیا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے۔

ترجمہ: اور ان دونوں میں میوے ہوں گے

خرمے اور انارسو تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔“ انار کو عربی میں رمان ۔ اردو پنجاب قاری میں انار۔ کجران میں داڑم ۔ بنگالی میں داڑم فراسی میں Granade کہتے ہیں جملہ جن اےGranatappel اور انگریزی میں Pomegranate کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

انار بہت ہی لذیذ اور دار پھل ہے۔ مفرح مسکن اور زود هم تاثیر رکھتا ہے۔ نامعلوم زبانوں سے اسے غذا اور دوا کی حیثیت سے بہت اونچا مقام ومرتبہ حاصل ہے۔ اناروں

سے بھری ٹوکری کو انٹرنیشنل ہار کا نگر میں منعقدہ 1970ء نے بطور سرکاری نشان منتخب کیا تھا۔ یشی پہلول ہے۔ ہم میں سیب کے برابر ہوتا ہے۔ اس کی جلد ملائم لیکن خت ہوتی ہے۔ اندر سے یہ تعدد خانوں میں بٹا ہوا ہوتا ہے۔ ان خانوں میں شفاف اور خوش وضع دانے ہوتے ہیں ۔ دانوں کا رنگ سفید یا سرخ ہوتا ہے۔ جو خوش ذائقہ گودے پرمشتمل ہوتے ہیں ۔ دانوں کے اندر تک ہوتا ہے۔ گودا اس کے گرد پایا جاتا ہے۔ دانوں کا ذائقہ ترش ہوتا ہے۔ میٹھے اور سرخ رنگ کے علاوہ ترش زالق رکھنے والی اقسام کی کاشت کی جاتی ہیں۔

مشہور سائنس دان ڈی کینٹڈ وے کے مطابق انار کا اصلی وطن ایرن ہے جبکہ جنگلی انار افغانستان شمالی ہندوستان (ہمالیہ) اور شام میں آج بھی ملتا ہے۔ حضرت موسی علیہ السلام کے زمانہ میں کاشت کیا ہوا اعلی قسم کا انارفلسطین، شام اور لبنان کے علاقوں میں عام ہو چکا تھا۔ یہی وجگی کہ اس علاقہ کے ایک مشہور شہر کا نام رمان تھا۔ بائبل کے معلق باغوں کی تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ اس حسین باغ میں بھی جگہ جگہ انار کے درخت پر فریب منظر پیش کرتے تھے۔

موجودہ زمانے میں انارکی ابھی میں ترکی ایران افغانستان شام مراکش اور اپین میں پیدا کی جاتی ہیں۔ ہندوستان میں پونا اور شولا پور کے انار اپنے منہ کے لئے مشہور ہیں۔ ترکی میں آج بھی شادی بیاہ کے موقعوں پر مہمانوں کی خاطر و مدارات اچھے اچھے اناروں سے کی جاتی ہے۔ ترکی ہی کی ایک دلچسپ رسم کی بھی ہے کہ شادی کے فورابعد بہن سے پکے ہوئے انار کو فرش پر ٹخنے

کے لئے کہا جاتا ہے اور انار کے چھٹے سے جتنے دانے زمین پر گھر جاتے ہیں اتنی ہی اولاد میں نے جوڑے کے ہونے کی پیشین گوئی کی جاتی ہے۔ غذائی صلاحیت: انار کے 100 گرام قابل خوردنی حصے میں 78فیصد رطوبت

1.6 فیصد پروٹین 0.1 فیصد چکنائی

0.7 فیصد معدنی اجزاء 5.1 فیصد ریشے اور 14.5

فیصد کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں جبکہ انار کے معدنی اور کیمیائی اجزاء میں 10 ملی گرام یتیم 70 گرام فاسفورس

0.3 ملی گرام آمن 16 ی گرام وٹامن کی اور چھوٹامن بی پلیس شامل ہوتے ہیں۔

شفا بخش تبی اجزاء

انار ایک حیرت انگیز اور نایاب پودا ہے جس کی جڑ سے لے کر چل تک کے ہر حصے کے طبی فوائد سلم ہیں۔ چونکہ اس کا پھل غذائیت سے بھر پور ہوتا ہے اس لئے کچھ لوگ انار کے دانوں کویی غذایابی ثمر کا نام دیتے ہیں ۔ انار کے دانوں کا رس لی اور فرحت انگیز غذاہے۔ دل کے امراض میں بہت سودمند ہے۔ میٹھا انارنش کشا ہوتا ہے۔ جبکہ بلی کھٹاس والے انار کے دانے ورم معدہ اور دل کے درد کی لا جواب دوا اور ٹانک ہے۔ اسہال یا خولی تیل میں مبتلا مریضوں

کے لئے 50 گرام انار کا رس بہترین علاج ہے۔ اس سے کمزوری بھی دور ہو جاتی ہے۔ قلت خون برقان بلڈ پریشر بواسیر ہڈیوں اور جوڑوں کے درد میں انار کے طبی فوائد آیورویدک ایلو تھی اور یونانی طب میں تسلیم کئے گئے ہیں۔ . اور انار کا چل دل و دماغ کو اس حد تک فرحت اور تازگی بخشتا ہے کہ ایک پیغمبران قول کے مطابق اس کے استعمال سے انسان میں نفرت اور حسد کا مادہ بالکل ختم ہو جاتا ہے۔ انار کی جڑ کی چھال کو ابال کر مریض کو پلانے سے پیٹ کے کیڑے ختم ہوجاتے ہیں۔

کچھ تحقین کے مطابق جڑ کی چھال کو پانی میں ابال کر ٹی بی اور پرانے بخار کے مریضوں کو پلایا جائے تو وہ شفایاب ہو جاتے ہیں۔ ملیریا بخار کے بعد ہونے والی کمزوری اس کے استعمال سے دور ہو جاتی ہے۔ پھنسوانی امراض میں بھی انارکی جڑ کی چھال کا استعمال

تی علان خیال کیا جاتا ہے۔ انار کے پھول اسقاط حمل کو روکنے کے لئے بطور دوا استعمال کئے جاتے ہیں۔ انار کے چھلوں سے لال رنگ حاصل کر کے غذائی اشیاء میں استعمال کیا جاتا ہے۔ انار کے چھل کا چھلکا دودھ میں ابال کر پلانے سے پرانی سے پرانی ہیں میں افاقہ ہو جاتا ہے۔ کے پیڑے کو پانے کے لئے انار کے چھلکوں کا استعمال افریقہ کے ملکوں میں بڑے پیمانے پر کیا جا تا ہے۔ کسی زمانے میں اسپین اور مراکش کا چھڑا بہت مشہور ہوتا تھا اس کی شیلنگ (Tanning) انار کے چھلکوں

سے ہی کی جاتی تھی۔ انار بدن کو مطلوب معدنی اجزاء مہیا کرتا ہے۔ غذا میں سے وٹامن اے کو جگر میں محفوظ کرنے میں معاونت کرتا ہے۔ جسم میں قوت مدافعت بڑھا کر مختلف قسم کی ایشن خصوصأتپ دق سے بچاتا ہے۔ له نظام ہضم کی بے قاعدگیاں دور کرتا ہے بھوک بڑھاتا ہے غذا کو ہضم کرنے میں معاونت کرتا ہے بڑی آنت کی سوزش اور

بلغم کا تدارک کرنے میں مفید ثابت ہوتا ہے۔ فضلے کو گاڑھا کرتا ہے۔ انتویوں کو تقویت دیتا ہے۔ صفراوی قے متلی اور صفرا کی

کثرت سے ہونے والی سینے کی جلن کا خاتمہ کرتا ہے۔ ریا کی فوج اور دن کے وقت اضمحلال سے نجات دلاتا ہے۔ اسہال اور پیش میں اعلی ترین علاج بالغذاہے۔ انار کے چھولوں کی کلیاں قابض تاثیر رہتی ہیں۔ پرانے اسہال اور تین میں خاص طور پر بچوں کے لئے بہت کارآمد ہیں۔ پیٹ کے کیڑوں کو مارتا ہے۔ بخار کی حدت اور پیاس کی شدت کو دور کرتا ہے۔ انار کے پھل کا چھلکا مقعد کی علی کا موثر علاج ہے۔ گردوں اور مثانے کی پتھریاں ختم کرتا ہے۔ دانتوں اور مسوڑھوں کی متعدد تکالیف سے محفوظ رکھتا ہے۔ انار کے خشک چھلکوں کا سفوف کالی مرچ اور خوردنی نمک ملا کر بطور جن استعال کرتے رہنے سے دانت اور مسوڑھے مضبوط ہو جاتے ہیں۔ دانتوں میں چمک پیدا کر کے انہیں طویل العمر بناتا ہے۔ احتياط:

انار کا پھل کاٹنے کے فور أبعد استعال کر لینا چاہئے ۔ وگرنہ اس کے اپنی رنگت کھونے لگ جاتے ہیں۔ انار کھاتے ہوئے تمباکونوئی نہیں کرنا چاہے ۔ اس سے انتڑیوں پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اپنڈکس کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

Leave a Comment