غذا سب سے بہتر دواہے

ہم سب یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ مشینری اس وقت تک کام نہیں کرتی جب تک اس میں ایندھن نہ ڈالا جائے۔ ہوائی جہاز پٹرول کے بغیر اڑ نہیں سکتا۔ ریل گاڑی تیل اور کوئلے کے بغیر پٹڑی پر ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھ سکتی۔ بس ٹرک اور کاربھی تیل کے بغیر بے کار ہیں۔ اگر بجلی کے پنکھے کوبجلی کی طاقت نہ ملے تو وہ ہوا کو ترک نہیں کر سکتا۔ یہی حال انسانی مشینری کا ہے جو ہمارے جسم میں روز اول سے موجود ہے اور مرتے دم تک قائم رہتی ہے۔ اگر اس مشینری کویح خوراک نہ ملے تو اپنے افعال درست طریقے سے انجام نہیں دے سکتی۔ قدرت نے اس کرہ ارض پر جتنے جاندار پیدا کر رکھے ہیں انہیں ان کی خوراک حاصل کرنے کے طریقے اور ابھی بری خوراک میں فرق پانے کی عقل بھی عطا کر رکھی ہے۔ درندے

کی خوراک گوشت ہے۔ وہ جنگل میں رہنے والے چھوٹے جانوروں کا شکار کر کے اپنا پیٹ بھرتے ہیں۔ چندے

(اونٹ، گھوڑا تیل بھیڑ بکری وغیرہ) گھاس اور دانے کھا کر زندہ رہتے ہیں۔ پرندے دانہ چگنے میں لگے رہتے ہیں۔ کیڑے مکوڑے مٹی اور دانہ دنکا تلاش کر کے کھاتے رہتے ہیں۔ انسان چونکہ اشرف المخلوقات ہے قدرت نے اسے عقل سلیم سے نواز رکھا ہے۔ یہ اپنے بھلے برے میں تمیز کر سکتا ہے۔ اسی لئے ایسی خوراک کھاتا ہے جو اس کی نشوونما کر ے قوت عطا کرے پیاروں سے محفوظ رکھ سکے۔ اگر کبھی غلط تم کی خوراک استعمال کرے تو فورا نیچے سامنے آ جاتا ہے ۔ لیکن کوئی نہ کوئی بیماری اس پر حملہ کر دیتی ہے۔

ہم کیسی غذا کھائیں

آپ نے دیکھا ہوگا کہ گوالا اپنے دودھ دینے والے جانوروں کے لئے ایسی خوراک کی تلاش میں رہتا ہے جس کے کھانے سے اس کے جانور زیادہ دودھ دے سکیں۔ تانگہ بان اپنے گھوڑے کوایسی خوراک کھلاتا ہے جس سے اسے طاقت ملے اور وہ تیز تیز دوڑ سکے۔ جن کے پاس رہیں میں دوڑنے والے گھوڑے ہوتے ہیں وہ ہر وقت اسی سوچ میں گم رہتے ہیں کہ وہ اپنے گھوڑوں کو کون کی خوراک کھلائیں کہ وہ رلیں میں سب سے آگے ہیں۔ افسوس ہے کہ انسان کو اپنی صحت برقرار رکھنے کا خیال کیوں نہیں آتا۔ وہ اپنے لئے ایک خوراک کیوں منتخب نہیں کرتا جو اسے عقل مند طاقتور اور بی عمر عطا کرے۔

ہمیں ایسی خوراک استعال کرنی چاہے جو اپنی قدرتی حالت میں ہو یا اس کے قریب قریب ہو۔ قدرت نے تمام کے چل اور سبزیاں بنائی ہیں جن کے کھانے سے صرف ہم اپنا پیٹ بھر سکتے ہیں بلکہ بیماریوں سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں ۔ ہم جتنی زیادہ سبزیاں اور پھل استعمال کریں گے ہماری صحت اتنی ہی قابل رشک ہوگی۔

متوازن غذا

وہ خوراک جس میں ہمارے جسم کے لئے تمام ضروری اجزاء جیسے پروٹین چکنائی کاربوہائیڈریس معدنیات ریٹے وٹامنز وغیرہ وافر مقدار میں پاۓ جاتے ہوں استعمال کرنی چاہئے۔ اگر ہماری خوراک میں ان اجزاء میں سے کوئی ایک جزو بھی کم ہوگا تو

میں طرح طرح کی بیماریاں دبوچ لیں گی جیسے وٹامن سی کی کمی سے ہمارا چہرہ زرز جسم میں در مسوڑھوں کا چھولنا دانتوں کا ڈھیلا ہونا سانس سے بدلوا تا اور زخموں کا جلدی نہ کرنا وغیرہ جیسی بیماریاں گھیر لیتی ہیں۔

وٹامن اے کی کیسے نظر کمزور ہو جاتی ہے۔ رات کے وقت کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ آنکھوں میں جلن اور خارش رہنے کی ہے۔ روشنی برداشت نہیں ہوسکتی ۔ گردوں میں پتھریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ جلد پر چھوٹے چھوٹے ابھار پیدا ہو جاتے ہیں۔

ہم کیا کھائیں

جسم میں چرتی لانے قوت پیدا کرنے جسمانی کمزوری کو دور کرنے کے لئے دالیں اناج چای نیز دوده من پول زیادہ

سے زیادہ استعمال کریں۔ ان چیزوں سے جسم کو پروٹین حاصل ہوتی ہے۔ چکنائی حاصل کرنے کے لئے دودہ مکھن، گھی تیل بادام، اخروٹ کا جو مونگ پھلی وغیرہ استعمال کرنی چاہئیں۔ ان سے ہمارے

جسم کو گرمی اور قوت حاصل ہوگی۔ معدنیات کے استعمال سے ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں، جسم کی قوت برقرار رہتی ہے بیماریاں قریب نہیں تھیں جبکہ معدنیات

میں تازہ ساگ سبز یوں چلوں گیہوں چاول اور دودھ سے حاصل ہوتی ہیں۔ کاربوہائیڈریٹس سے ہمارے جسم کو گری اور قوت ملتی ہے اور یہ گیہوں چاول مکئی جواز گناه مجبور با جر ہ اور بیٹے چلوں میں با افراط پاۓ جاتے ہیں۔ کیلشیم سے دانت مضبوط ہوتے ہیں ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں، جسم کی رنگت میں نکھار آتا ہے۔ بال گھۓ لیے اور مضبوط ہوتے ہیں کیلشیم ہری سبزیوں دودہ چھاچھے پیر اور دہی میں پایا جاتا ہے۔

جسم کو تندرست رکھنے اور بیماریوں سے بچانے کے لئے خوراک میں وٹامنز کا پایا جانا از حد ضروری ہوتا ہے۔ اگر ہماری روزمرہ غذا میں وٹامنز کی گی ہوجائے تو ہم طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہو جائیں گے۔ پیوٹامنز زیادہ تر گیہوں دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی چیزوں میں تازہ پھلوں مصن سبزیوں لیموں ٹماٹے دال وغیرہ میں پاۓ جاتے ہیں۔

ہماری غذا کا لازمی جزولو ہا ہے۔ نہ ہوتو خون کی سرخی کم ہوجائے۔ خون ہرایک ریشے تک جن نہ پہنچا سکے۔ خون سے متعلق بیماری انیمیا ہو جائے ۔ لوہا ہمیں ہری سبزیوں اناج چھلیوں اور خشک میوہ جات کے علاوہ روٹی اور مٹر سے مل سکتا ہے

پانی بھی ہماری خوراک کا لازی حصہ ہے۔ پانی ہمارے جسم کی صفائی کر کے پسینہ پیشاب پاخانہ (گندے

عناصر ) باہر نکات ہے۔ غذا کو ہضم کرنے میں معاونت کرتا ہے۔ خون کے دورے میں مدد دیتا ہے اور سب سے اہم یہ کہ جسم کے درجہ حرارت میں یکسانیت پیدا کرتا ہے۔

کیلوری کیا چیز ہے؟

انسانی جسم کی گرمی اور قوت ناپنے کے پانے کو کیلوری کہتے ہیں۔ جس طرح ان میں کوئلے کے جلنے سے قوت اور گرمی پیدا ہوتی ہے اور ان کو چلاتی ہے اسی طرح خوراک کھانے سے ہمارے جسم میں بھی قوت اور گرمی پیدا ہوتی ہے جس کوناپنے کے لئے جو پیمانہ استعمال ہوتا ہے کیلوری کہلاتا ہے۔ اس بات کو سمجھنے کے لئے مثال یہ ہے کہ ایک گرام پروٹین میں چار کیلوری اور ایک گرام چکنائی میں نو کیلوری جبکہ ایک گرام کاربوہائیڈریٹ میں چار کیلوری پائی جاتی ہیں۔

Leave a Comment